1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستآسٹریا

ویانا حملے میں مارا گیا دہشت گرد شام گیا تھا، سزا یافتہ تھا

3 نومبر 2020

آسٹرین دارالحکومت ویانا میں کل رات ایک دہشت گردانہ حملے میں مارا جانے والا حملہ آور دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت کے لیے شام گیا تھا اور سزا یافتہ بھی تھا۔ اس حملے میں مجموعی طور پر پانچ افراد ہلاک اور سترہ زخمی ہوئے۔

https://p.dw.com/p/3knoZ
تصویر: Radovan Stoklasa/REUTERS

آسٹریا کے دارالحکومت سے منگل تین نومبر کو ملنے والی رپورٹوں میں ملکی وزیر داخلہ کارل نیہامر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پیر کی رات خونریز حملے کے دوران جو حملہ آور پولیس کے ہاتھوں مارا گیا، وہ شدت پسند تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش میں شمولیت کے لیے شام بھی گیا تھا۔

آسٹریا میں ’دہشت گردانہ‘ حملہ، چار افراد ہلاک متعدد زخمی

اس جرم میں اسے اپریل 2019ء میں 22 ماہ قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔ کارل نیہامر نے آسٹرین نیوز ایجنسی اے پی اے کو بتایا کہ اس مشتبہ دہشت گرد کو گزشتہ برس دسمبر کے اوائل میں پیرول پر رہا کر دیا گیا تھا۔

آسٹریا اور شمالی مقدونیہ کا دوہرا شہری

وزیر داخلہ کارل نیہامر کے مطابق اس حملہ آور کی عمر 20 سال تھی اور وہ آسٹریا اور شمالی مقدونیہ کی دوہری شہریت رکھتا تھا۔ نیہامر کے بقول یہ شدت پسند واضح طور پر دہشت گرد تنظیم داعش کا ہمدرد اور ہم خیال تھا اور ماضی میں اس تنظیم میں شامل ہو کر اس کی طرف سے لڑنا بھی چاہتا تھا۔

’مجھے آسٹرین کرد سیاستدان کے قتل کا حکم ترک خفیہ ادارے نے دیا‘

حکام نے اس حملے سے متعلق وسیع پیمانے پر جاری چھان بین کو ناکامی سے بچانے کے لیے مارے گئے حملہ آور کا نام ظاہر نہیں کیا۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب آسٹریا میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے جزوی لاک ڈاؤن شروع ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے تھے۔

پانچ افراد ہلاک، سترہ زخمی

ویانا میں حکام اس حملے کو ابتدائی تفتیشی نتائج اور مارے جانے والے حملہ آور کے ذاتی پس منظر اور ریکارڈ کے باعث واضح طور پر ایک دہشت گردانہ حملہ قرار دے رہے ہیں۔

فرانس: استاد کا سر کاٹنے والا مبینہ حملہ آور 18 سالہ چیچن تھا

سرکاری بیانات کے مطابق پیر دو نومبر کی رات ویانا میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ کے قریب کیے گئے اس حملے میں حملہ آور کے علاوہ چار افراد مارے گئے جبکہ 17 زخمی ہوئے۔

 ویانا پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ مارا جانے والے حملہ آور پولیس کی فائرنگ سے رات آٹھ بج کر نو منٹ پر ہلاک ہوا۔

وفاقی وزیر داخلہ نیہامر نے بتایا، ''مرنے والوں میں دو خواتین تھیں اور دو مرد۔‘‘ اس شوٹنگ کے باعث جو تقریباﹰ ڈیڑھ درجن افراد زخمی ہوئے، طبی ذرائع کے مطابق ان میں سے سات کی حالت تشویش ناک ہے۔

پیرس حملے میں ملوث پاکستانی تحریک لبیک پارٹی سے متاثر تھا

ویانا ہسپتال سروس نے بتایا کہ باقی دس زخمیوں میں سے کسی کی جان خطرہ میں نہیں۔ زخمیوں میں ایک 28 سالہ پولیس افسر بھی شامل ہے، جس کی زندگی اب خطرے میں نہیں ہے۔

Österreich Anschlagserie in Wien
تصویر: Leonhard Foeger/REUTERS

درجن سے زائد گھروں پر چھاپے اور گرفتاریاں

ویانا شہر کے اندرونی حصے میں پیر کی شام آٹھ بجے سے کچھ ہی دیر بعد شروع ہونے والے اس خونریز حملے میں حکام کا خیال ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد دو یا اس سے بھی زیادہ تھی۔

اسی لیے مارے جانے والے شدت پسند کے ممکنہ ساتھیوں کی تلاش کے لیے مسلسل چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

شارلی ایبدو کے پرانے دفتر کے قریب چاقو سے حملہ کرنے والے مشتبہ ملزم نے اعتراف جرم کر لیا

ملکی پولیس نے بتایا کہ آج منگل کی صبح تک مجموعی طور پر پندرہ گھروں کی تلاشی لی گئی، جس دوران متعدد ایسے افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا، جو ابتدائی تفتیش کے مطابق مارے جانے والے حملہ آور کے ساتھ رابطے میں تھے۔

فرانس بار بار دہشت گردوں کے نشانے پر، آغاز پچيس برس قبل ہوا تھا

تین روزہ قومی سوگ

آسٹرین چانسلر سباستیان کُرس کے مطابق، ''ہم اپنے ملک کے وفاقی دارالحکومت میں ایک قابل مذمت دہشت گردانہ حملے کا شکار ہوئے ہیں۔‘‘

وفاقی حکومت نے آج منگل کے روز ملک میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان بھی کر دیا، جس دوران جمعرات کی رات تک تمام سرکاری اور عوامی عمارات پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

برطانیہ میں ’دہشت گردی‘: چاقو سے حملوں میں تین افراد ہلاک

اس حملے میں ہلاک شدگان کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی اور زخمیوں کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لیے آج منگل کی دوپہر پورے ملک میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

م م / ع ا (اے پی اے، اے ایف پی، ڈی پی اے)