1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویٹیکن اجلاس میں خواتین کی حمایت مگر خواتین ہی ووٹنگ سے باہر

28 اکتوبر 2018

ویٹیکن میں کیتھولک کلیسا کے سینکڑوں بشپس اور کارڈینلز کے ایک طویل مشاورتی اجلاس میں کلیسائی فیصلوں میں خواتین کی شمولیت کی حمایت کی گئی۔ لیکن اس اجلاس کی حتمی دستاویز کی منظوری میں کسی خاتون کو ووٹ کا حق حاصل نہیں تھا۔

https://p.dw.com/p/37HIb
تصویر: picture-alliance/epa/E. Ferrari

دنیا بھر میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی مرکز ویٹیکن سٹی سے اتوار اٹھائیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق مختلف براعظموں سے آنے والی اعلیٰ ترین کلیسائی شخصیات کا یہ اجلاس، جو کلیسائی اصطلاح میں synod کہلاتا ہے، قریب ایک ماہ تک جاری رہا۔

یہ مشاورتی اجلاس خود پاپائے روم کی دعوت پر منعقد ہوا اور اس کا مقصد ان امکانات پر بحث کرنا تھا کہ مسیحی نوجوانوں کی مؤثر مذہبی رہنمائی کرتے ہوئے انہیں کیتھولک کلیسا کے ساتھ زیادہ بہتر طور پر مربوط کیسے بنایا جا سکتا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر کلیسا کو چونکہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے عشروں پر محیط بہت سے واقعات کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے، اس لیے اس اجلاس کے آغاز کے کچھ دیر بعد ہی شرکاء کے مابین بھرپور بحث کا مرکز وہی موضوعات بن گئے، جو نوجوانوں کے لیے خاص طور پر اہم ہیں۔

اس اجلاس کو، جو باقاعدہ طور پر کل ہفتہ ستائیس اکتوبر کو اپنے اختتام کو پہنچا، کلیسائی رہنماؤں کی سمٹ بھی قرار دیا جا رہا تھا۔ اس میں شرکاء نے اپنی بحث کا محور زیادہ تر خواتین کے حقوق، بچوں سے کی جانے والی جنسی زیادتیوں اور ہم جنس پرست انسانوں کے بنیادی استحقاق کو بنایا۔

Religiöse Kopfbedeckung Nonnen Habit
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten

پھر آخر میں ان مطالبات کی حمایت بھی کی گئی کہ خواتین کو کلیسائی فیصلہ سازی میں جگہ ملنا چاہیے کیونکہ ’انصاف کے تقاضوں کے تحت عائد ہونے والا فرض‘ یہی ہے۔ ساتھ ہی سینکڑوں کی تعداد میں بشپ اور کارڈینل حضرات نے یہ بات بھی تسلیم کی کہ کلیسائی فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کی شمولیت ایک ’ایسی تبدیلی ہے، جس سے فرار ممکن نہیں‘ اور کیتھولک چرچ کو اس معاملے کی ہنگامی نوعیت کا فوری احساس کرنا چاہیے۔

نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ قابل غور بات یہ بھی ہے کہ جس اعلیٰ کلیسائی سمٹ میں کئی ہفتوں تک بحث کے بعد یہ سب کچھ کہا گیا، اس میں شریک بشپس، کارڈینلز اور دیگر سرکردہ مسیحی مذہبی شخصیات کی تعداد 267 تھی۔ تاہم ان میں شامل مسیحی راہباؤں کی تعداد صرف سات تھی اور ان کلیسائی خواتین عہدیداروں کو یہ حق بھی حاصل نہیں تھا کہ وہ اجلاس کی حتمی دستاویز کی منظوری کے دوران اپنا ووٹ دے سکتیں۔

اس اجلاس کی اختتامی دستاویز میں یہ بھی کہا گیا کہ کلیسائی نمائندوں یا عہدیداروں کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں اور ان کے استحصال کو ’زیادہ سے زیادہ مؤثر ذرائع‘ استعمال کرتے ہوئے ہر حال میں روکا جانا چاہیے۔

م م / ع ا / اے پی، ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں