ٹاسک فورس کی سفارشات، پی سی بی نے مسترد کر دیں
25 جولائی 2011آئی سی سی کی ٹاسک فورس دو برس پہلے سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے حملے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کی اپنی درخواست پر قائم کی گئی تھی۔ مگر پاکستان کرکٹ کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کے لیے برطانوی کرکٹ بورڈ کے سربراہ جائلز کلارک کی سربراہی قائم کی گئی ٹاسک فورس نے جن تریسٹھ اصلاحات کے نفاذ کی سفارشات کی تھیں ان میں سے بیشتر کو پی سی بی نے غیر ضروری قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پی سی بی کو صورتحال کی سنگینی کا مکمل ادراک ہے، یہی وجہ ہے اس نے خود اس ٹاسک فورس کی تشکیل کی تجویز آئی سی سی کو دی تھی تاکہ پاکستان کو دنیائے کرکٹ میں تنہائی سے بچایا جا سکے۔ سبحان احمد کے مطابق اب بھی پاکستان کی بین الاقوامی کرکٹ میں شرکت یقینی بنانے کے لیے اس ٹاسک فورس کا کردار اہمیت کا حامل ہوگا۔
واضح رہے کہ بد انتظامی اورغیر ذمہ دارانہ طرز عمل پرکھیل کی گورننگ باڈی آئی سی سی گز شتہ برس پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنا قبلہ درست کرنے کی ایک وارننگ پہلے ہی جاری کر چکی ہے۔
آئی سی سی ٹاسک فورس نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی تقرری کو ایوان صدر کے دائرہ اختیار سے باہر نکالنے اور چئرمین پی سی بی کے لا محدود اختیارات یعنی ون مین شو کو ختم کرنے جیسی، جو سفارشات پیش کی تھیں، پی سی بی ان پر عملدرآمد کرنے پر قطعی آمادہ نہیں۔
پی سی بی میں حکومتی مداخلت ختم کرنے کی بابت سوال پر سبحان احمد نے کہا کہ ہر ملک کے اپنے حالات ہوتے ہیں اور پاکستان کے مخصوص حالات میں ٹاسک فورس کی بعض سفارشات غیر ضروری اور ناقابل عمل ہیں تاہم پی سی بی نے پھر بھی ان سفارشات کومکمل مسترد نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دو برس تک ٹاسک ٹیم کے ساتھ ملکر کام کیا مگر ٹاسک ٹیم سفارشات کے اجراء سے پہلے اگر ہمیں پوچھ لیتی تو خوش اسلوبی سے ان پرعمل درآمد ہوسکتا تھا۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ پر ایڈہاک ازم کے رواں ماہ بارہ برس مکمل ہوچکے ہیں۔ اس طویل دورمیں پی سی بی کی کشش انگیز سربراہی کا ہما، جن سروں پر بیٹھا، ان میں ایک سیاستدان سے فوجی جرنیل اورسابق ڈپلومیٹ سے ٹیکنوکریٹ اور ایک وفاقی وزیر کے برادر نسبتی ریٹارڈ ٹیسٹ کرکٹر تک شامل ہیں۔ مگر ان پانچوں میں صدر پاکستان کے منظور نظر ہونے کے سوا کچھ مشترک نہ تھا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے تمام آٹھ اراکین کی تقرری کا اختیار بھی بورڈ کے پیٹرن انچیف کی حیثیت سے صدر مملکت کو ہی حاصل ہے۔
ایسی ہی سیاسی اجارہ داریوں کو ختم کرنے کے لیے آئی سی سی نے بھی حال ہی میں اپنےآئین میں ترمیم کے ذریعے تمام رکن ممالک کے بورڈز میں حکومتی مداخلت اگلے برس جون تک ختم کرنے کی ڈیڈ لائن مقررکی ہے۔ پی سی بی کے پرانی ڈگر پر چلنے کے اصرار پر سبحان احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی سی سی کو بتایا ہے کہ پاکستان میں سیکورٹی سمیت کئی دیگر معاملات میں حکومت کا کردار کلیدی نوعیت کا ہے تاہم آئی سی سی کی اصلاحات کے نفاذ کے سلسلے میں ہم حکومت پاکستان سے اس کا ردعمل جاننے کے لیے ضرور رابطہ کریں گے۔
آئی سی سی کی اس ٹاسک فورس نے اپنی سفارشات میں پاک بھارت کرکٹ سیریز کی بحالی پر بھی زور دیا ہے مگر ایشیا کپ کے اگلے برس مارچ کے دوسرے ہفتے تک موخر کیے جانے کے بعد 2012ء میں بھی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کا معاملہ پھرکھٹائی میں پڑتا دکھائی دیتا ہے، تاہم پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کواس ہفتے پاک بھارت وزراء خارجہ کے نئی دہلی مذاکرات کے بعد اس بابت پیش رفت ہونے کا یقین ہے ۔
سبحان احمد نے بتایا کہ اس سیریز کے انعقاد کا دار و مدار حکومتوں کی کلیرنس پر ہے۔ ہم بھارت سے کھیلنے کو تیار ہیں مگر بھارتی کرکٹ بورڈ کو اس سلسلے میں اپنی حکومت کی اب بھی اجازت درکار ہے تاہم امید ہے کہ یہ سیریز فیوچر ٹور پرو گرام کے مطابق اگلے سال منعقد ہوگی۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: امتیاز احمد