ٹرمپ کی انتخابی فتح پر پاکستان میں سیاسی اور عوامی ردعمل
6 نومبر 2024غزہ کی جنگاور پاکستان میں عمران خان کا جیل میں ہونا، یہ وہ دو بڑے عوامل ہیں جو پاکستانی عوام کی امریکہ میں صدارتی حریف امیدواروں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے پسندیدگی اور ناپسندیدگی کو تشکیل دے رہے تھے۔ عام پاکستانی بظاہر اب یہ سمجھتے ہیں کہ شاید دوبارہ صدر بن کر ڈونلڈ مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کروا سکیں۔
پاکستان نے آئینی ترمیم پر اقوام متحدہ کی تنقید کو مسترد کر دیا
پاکستان میں بہت سے شہری امریکہ میں آج سامنے آنے والی نئی سیاسی صورت حال کو پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے لیے مشکل وقت بھی قرار دے رہے ہیں۔ جہاں تک سرکردہ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کا تعلق ہے تو وہ دونوں امریکی صدارتی امیدواروں کے لیے اپنی اپنی پسندیدگی کے حوالے سے بات کرتے نظر آتے ہیں اور اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں اس کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
ڈی ڈبلیو نے اس بارے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے درجنوں افراد سے بات کی اور شاید ہی کسی کو کملا ہیرس کا حامی پایا۔ تاجروں، ٹیکنوکریٹس، سرکاری عہدیداروں، ڈاکٹروں اور طالب علموں میں سے زیادہ تر نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی جیت پر خوش ہیں اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ''عالمی سطح پر جنگوں کو روکنے والا لیڈر‘‘ سمجھتے ہیں۔
بلاول بھٹو زردادری کی ٹویٹ
کئی پاکستانی رائے دہندگان میں مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ کے بارے میں پائی جانے والی تشویش بہت زیادہ تھی۔ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے ایک تاجر فدا اچکزئی نے بتایا، ''ٹرمپ نے پہلے بھی امن کی بحالی کا ثبوت دیا تھا، جیسے افغانستان سے امریکی فوج کو نکالنا۔ اور انہوں نے کئی مواقع پر یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں ہوتے، تو مشرق وسطیٰ میں موجودہ جنگ شروع ہی نہ ہوتی۔‘‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹرمپ کی فتح کو امن سے منسوب کیا اور اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''یہ جنگ کے خلاف ایک فتح ہے۔ اینٹی وار مینڈیٹ۔ ہمیں امید ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ امن کو ترجیح دے گی اور عالمی تنازعات کے اب تک ختم نہ ہونے والے سلسلے کو ختم کرنے میں مدد کرے گی۔‘‘
مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی خواہش
مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی خواہش کے علاوہ بہت سے پاکستانی شہری اس بارے میں بھی پرامید نظر آئے کہ امریکہ کے نومنتخب صدر ٹرمپ آئندہ پاکستانی سیاست دان عمران خان کو جیل سے رہا کرانے میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔
درجنوں امریکی قانون سازوں کا عمران خان کی رہائی پر زور
تعمیراتی شعبے سے منسلک شہری ساجد علی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد شاید پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اب کچھ دباؤ محسوس کرے گی کہ عمران خان کو رہا کر دیا جائے۔‘‘
دوسری طرف زویا اور فریحہ نامی دو پاکستانی خواتین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ کملا ہیرس کو اس وجہ سے پسند کرتی تھیں کہ وہ ایک عورت ہیں جو امریکہ میں اس مقام تک پہنچی ہیں۔ لیکن ان کا بھی یہ خیال تھا کہ دنیا کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کا جیت جانا ہی بہتر ہے۔ زویا نے کہا، ''موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اور کملا ہیرس کو مشرق وسطیٰ میں جاری ہلاکت خیز جنگ کو رکوانے کے لیے اپنا زیادہ مؤثر اور نتیجہ خیز کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔‘‘
پاکستان: پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی کے خلاف امریکی تنبیہ
ڈاکٹر شفیق نامی ایک پاکستانی شہری نے، جو ایک سرگرم سماجی کارکن بھی ہیں، حالیہ دنوں میں منظور کردہ ان قانونی بلوں کو جو اسلام آباد حکومت نے پارلیمان سے فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے منظور کروائے، پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ فتح کے خوف سے جوڑا۔ انہوں نے کہا، ''اسٹیبلشمنٹ کو موجودہ امریکی حکومت کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ لیکن وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے خوفزدہ ہے۔ اسی لیے پیشگی اقدامات کے طور پر یہ قانونی بل پارلیمان سے منظور کرائے گئے۔‘‘
وزیر اعظم شہباز شریف کی ٹویٹ
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر انہیں مبارک باد دیتے ہوئے ایک ٹویٹ کی۔ ایکس پر اپنے اس پیغام میں شہباز شریف نے ٹرمپ کے دوسری مرتبہ امریکی صدر منتخب ہونے کو ان کی تاریخی کامیابی قرار دیا اور لکھا کہ وہ مستقبل میں اگلی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے اور پاک امریکی روابط کو مزید وسعت دینے کے لیے اپنی بھرپور کوششوں کا ارادہ رکھتے ہیں۔
آئندہ امریکی انتظامیہ سے زیادہ امیدیں لگانے کے خلاف تنبیہ
امریکی الیکشن پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پر ایک ٹاپ ٹرینڈ تھا۔ پاکستانی باشندوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر خوشی اور عمران خان کی رہائی میں ان کے ممکنہ کردار کی امید کی مظہر بہت سی ٹویٹس کیں۔ کئی پاکستانی ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پاکستانی عوام کو ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ امیدیں نہیں رکھنا چاہییں کیونکہ بات اگر پاکستان کی ہو تو ٹرمپ اور ہیرس میں کوئی زیادہ فرق نہیں۔
پاکستان، امریکہ علاقائی سلامتی پر تعاون بڑھانے کے لیے پرعزم
محمد عثمان نامی ایک شہری نے، جو پاکستان کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے شہری بھی ہیں کہا کہ پاکستانی عوام کی ٹرمپ سے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کی امید کی کوئی منطقی دلیل نہیں ہے، ''اس لیے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی نسبت ڈونلڈ ٹرمپ کے زیادہ قریب ہیں۔‘‘
صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہی نہیں بلکہ گوگل ٹرینڈز پر بھی پاکستان میں آج بدھ کے روز سب سے زیادہ سرچ کیا جانے والا موضوع امریکی انتخابات کے نتائج ہی سے متعلق تھا۔