1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کی انتخابی فتح پر پاکستان میں سیاسی اور عوامی ردعمل

عثمان چیمہ
6 نومبر 2024

پاکستان میں کئی سیاسی رہنما اور ماہرین امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے ممکنہ نتائج پر بحث کر رہے ہیں جبکہ ملکی عوام ٹرمپ کی جیت پر خوش نظر آتے اور توقع کرتے ہیں کہ نو منتخب صدر دنیا میں امن بحال کرائیں گے۔

https://p.dw.com/p/4miLn
امریکی میڈیا ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی فتح کا اعلان کرتے ہوئے
بدھ چھ نومبر کے روز واضح یو جانے والے انتخابی نتائج کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 47 ویں صدر ہوں گےتصویر: Ronda Churchill/AFP/Getty Images

غزہ کی جنگاور پاکستان میں عمران خان کا جیل میں ہونا،  یہ وہ دو بڑے عوامل ہیں جو پاکستانی عوام کی امریکہ میں صدارتی حریف امیدواروں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے پسندیدگی اور ناپسندیدگی کو تشکیل دے رہے تھے۔ عام پاکستانی بظاہر اب یہ سمجھتے ہیں کہ شاید دوبارہ صدر بن کر ڈونلڈ مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کروا سکیں۔

پاکستان نے آئینی ترمیم پر اقوام متحدہ کی تنقید کو مسترد کر دیا

پاکستان میں بہت سے شہری امریکہ میں آج سامنے آنے والی نئی سیاسی صورت حال کو پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے لیے مشکل وقت بھی قرار دے رہے ہیں۔ جہاں تک سرکردہ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کا تعلق ہے تو وہ دونوں امریکی صدارتی امیدواروں کے لیے اپنی اپنی پسندیدگی کے حوالے سے بات کرتے نظر آتے ہیں اور اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں اس کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو نے اس بارے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے درجنوں افراد سے بات کی اور شاید ہی کسی کو کملا ہیرس کا حامی پایا۔ تاجروں، ٹیکنوکریٹس، سرکاری عہدیداروں، ڈاکٹروں اور طالب علموں میں سے زیادہ تر نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی جیت پر خوش ہیں اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ''عالمی سطح پر جنگوں کو روکنے والا لیڈر‘‘ سمجھتے ہیں۔

جولائی دو ہزار انیس میں وائٹ ہاؤس میں اس وقت کے پاکستانای وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات کی ایک تصویر
جولائی دو ہزار انیس میں وائٹ ہاؤس میں اس وقت کے پاکستانای وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات کی ایک تصویرتصویر: picture-alliance

بلاول بھٹو زردادری کی ٹویٹ

کئی پاکستانی رائے دہندگان میں مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ کے بارے میں پائی جانے والی تشویش بہت زیادہ تھی۔ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے ایک تاجر فدا اچکزئی نے بتایا، ''ٹرمپ نے پہلے بھی امن کی بحالی کا ثبوت دیا تھا، جیسے افغانستان سے امریکی فوج کو نکالنا۔ اور انہوں نے کئی مواقع پر یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں ہوتے، تو مشرق وسطیٰ میں موجودہ جنگ شروع ہی نہ ہوتی۔‘‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹرمپ کی فتح کو امن سے منسوب کیا اور اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''یہ جنگ کے خلاف ایک فتح ہے۔ اینٹی وار مینڈیٹ۔ ہمیں امید ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ امن کو ترجیح دے گی اور عالمی تنازعات کے اب تک ختم نہ ہونے والے سلسلے کو ختم کرنے میں مدد کرے گی۔‘‘

مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی خواہش

مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی خواہش کے علاوہ بہت سے پاکستانی شہری اس بارے میں بھی پرامید نظر آئے کہ امریکہ کے نومنتخب صدر ٹرمپ آئندہ  پاکستانی سیاست دان عمران خان کو جیل سے رہا کرانے میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔

درجنوں امریکی قانون سازوں کا عمران خان کی رہائی پر زور

تعمیراتی شعبے سے منسلک شہری ساجد علی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد شاید پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اب کچھ دباؤ محسوس کرے گی کہ عمران خان کو رہا کر دیا جائے۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان کی ستمبر  دو ہزار انیس میں نیو یارک میں لی گئی ایک تصویر
کئی پاکستانی شہریوں کو امید ہے کہ ٹرمپ کے دوبارہ امریکی صدر بننے سے پاکستان میں عمران خان کی جیل سے رہائی میں مدد مل سکے گیتصویر: Reuters/J. Ernst

دوسری طرف زویا اور فریحہ نامی دو پاکستانی خواتین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ کملا ہیرس کو اس وجہ سے پسند کرتی تھیں کہ وہ ایک عورت ہیں جو امریکہ میں اس مقام تک پہنچی ہیں۔ لیکن ان کا بھی یہ خیال تھا کہ دنیا کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کا جیت جانا ہی بہتر ہے۔ زویا نے کہا، ''موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اور کملا ہیرس کو مشرق وسطیٰ میں جاری ہلاکت خیز جنگ کو رکوانے کے لیے اپنا زیادہ مؤثر اور نتیجہ خیز کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔‘‘

پاکستان: پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی کے خلاف امریکی تنبیہ

ڈاکٹر شفیق نامی ایک پاکستانی شہری نے، جو ایک سرگرم سماجی کارکن بھی ہیں، حالیہ دنوں میں منظور کردہ ان قانونی بلوں کو جو اسلام آباد حکومت نے پارلیمان سے فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے منظور کروائے، پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ فتح کے خوف سے جوڑا۔ انہوں نے کہا، ''اسٹیبلشمنٹ کو موجودہ امریکی حکومت کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ لیکن وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے خوفزدہ ہے۔ اسی لیے پیشگی اقدامات کے طور پر یہ قانونی بل پارلیمان سے منظور کرائے گئے۔‘‘

وزیر اعظم شہباز شریف کی ٹویٹ

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر انہیں مبارک باد دیتے ہوئے ایک ٹویٹ کی۔ ایکس پر اپنے اس پیغام میں شہباز شریف نے ٹرمپ کے دوسری مرتبہ امریکی صدر منتخب ہونے کو ان کی تاریخی کامیابی قرار دیا اور لکھا کہ وہ مستقبل میں اگلی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام  کرنے اور پاک امریکی روابط کو مزید وسعت دینے کے لیے اپنی بھرپور کوششوں کا ارادہ رکھتے ہیں۔

آئندہ امریکی انتظامیہ سے زیادہ امیدیں لگانے کے خلاف تنبیہ

امریکی الیکشن پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پر ایک ٹاپ ٹرینڈ تھا۔ پاکستانی باشندوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر خوشی اور عمران خان کی رہائی میں ان کے ممکنہ کردار کی امید کی مظہر بہت سی ٹویٹس کیں۔ کئی پاکستانی ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پاکستانی عوام کو ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ امیدیں نہیں رکھنا چاہییں کیونکہ بات اگر پاکستان کی ہو تو ٹرمپ اور ہیرس میں کوئی زیادہ فرق نہیں۔

پاکستان، امریکہ علاقائی سلامتی پر تعاون بڑھانے کے لیے پرعزم

محمد عثمان نامی ایک شہری نے، جو پاکستان کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے شہری بھی ہیں کہا کہ پاکستانی عوام کی ٹرمپ سے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کی امید کی کوئی منطقی دلیل نہیں ہے، ''اس لیے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی نسبت ڈونلڈ ٹرمپ کے زیادہ قریب ہیں۔‘‘

صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہی نہیں بلکہ گوگل ٹرینڈز پر بھی پاکستان میں آج بدھ کے روز سب سے زیادہ سرچ کیا جانے والا موضوع امریکی انتخابات کے نتائج ہی سے متعلق تھا۔

پاکستان سائفر تنازعہ: ’گفتگو کو غلط سمجھا گیا‘