ٹرمپ کے اعلان کے بعد بغداد کے گرین زون میں راکٹ حملے
9 جنوری 2020ایران کے ساتھ جاری تنازعے کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ عراق میں موجود دو فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملوں میں کوئی بھی امریکی فوجی نہ تو ہلاک ہوا اور نہ ہی زخمی ہوا بلکہ چند املاک کو معمولی سا نقصان پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے رویے سے لگ رہا ہے کہ وہ اپنے قدم پیچھے کھینچ رہا ہے جو عالمی برادری کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔ صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیے جائیں گے۔ انھوں نے ایران کے ساتھ سن 2015ء میں ہونے والے جوہری معاہدے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر شدید نکتہ چینی کی اور جرمنی، برطانیہ اور فرانس جیسے اتحادی ملکوں کے ساتھ ساتھ روس اور چین سے بھی اس معاہدے سے دستبردار ہونے کی اپیل کی۔
امریکی صدر نے اس موقع پر جہاں امن عالم کی غرض سے ایران کے ساتھ بات چیت کی بات کہی وہیں تہران کے خلاف مزید معاشی پابندیاں عائد کرنے پر بھی زور دیا۔ انھوں نے امریکی حملے میں جنرل سلیمانی کی ہلاکت کو فتح قرار دیا۔
امریکی صدر کے اس بیان کے چند گھنٹوں بعد بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بغداد کے گرین زون میں دو راکٹ داغے گئے۔ بغداد کا گرین زون وہ محفوظ ترین علاقہ ہے جہاں امریکی سفارت خانے کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے بھی اہم دفاتر اور حکام کی رہائش گاہیں ہیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ راکٹ کس گروپ کی طرف سے فائر کیےگئے اور اس کے نشانے پر کون تھا۔
گزشتہ روز ایران نے اپنے فوجی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا انتقام لینے کے لیے عراق میں امریکی اہداف کو بلیسٹک میزائل سے نشانہ بنایا تھا جس کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگيا تھا لیکن گزشتہ شب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تفصیلی بیان سے لگتا ہے کہ کشیدگی میں کمی آئی ہے اور کہا جارہا ہے کہ فی الوقت خطے میں جنگ کے بادل چھٹ گئے ہیں۔
اس دوران اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نے مزید تنازعات سے گریز کرنے کے لیے ایران کے ساتھ بلا شرط بات چيت کی بات کہی ہے۔ یو این میں امریکی سفارت کار کیلی کرافٹ نے سکیورٹی کونسل کو اپنے ایک مکتوب میں بتایا کہ حالیہ مہینوں میں ایران اور اس کی حامی شدت پسندوں تنظیموں نے مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کو کئی بار نشانہ بنایا تھا اس لیےامریکا نے اپنے دفاع کے لیے جنرل سلمیانی کے خلا ف کارروائی کی۔ انھوں نے لکھا، ''امریکا ایران کے ساتھ اس مقصد کے لیے بلاشرط بات چیت کے لیے تیار ہے کہ دنیا کا امن خطرے میں نہ پڑے اور ایرانی حکومت کی جانب سے کشیدگی کو بڑھاوا نہ ملے۔‘‘
ایران نے بھی اسی طرح کے ایک مکتوب میں سکیورٹی کونسل کو لکھا کہ اس نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے انتقام کے لیے اپنے دفاع کے حق کے تحت عراق میں امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کے لیے مناسب عسکری کارروائی کی: ''کسی بھی جارحیت کے خلاف ایران اپنی عوام کے تحفظ، خود مختاری، اتحاد اور سالمیت کے لیے پر عزم ہے۔‘‘
ز ص / ا ب ا (خبر رساں ادارے)