پاک بھارت مذاکرات کا نیا دور آج سے
27 جولائی 2011سن 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد پاک بھارت امن بات چیت کا سلسلہ بری طرح متاثر ہوا تھا۔ تاہم دونوں ممالک کے مابین خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے بعد اب اس اعلیٰ سطحی ملاقات کو امن مذاکرات کے لیے ایک اچھا شگون قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور ان کے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا کے مابین ہونے والے ان مذاکرات کے دوران سرحد پار تجارت اور ویزے کے حصول کو آسان بنانے پر گفتگو متوقع ہے۔ ماہرین کے خیال میں اس ملاقات کے دوران بھارتی حکام کی طرف سے اسلام آباد حکومت پر زور دیا جائے گا کہ مبینہ طور پر پاکستان میں موجود عسکری گروہوں کو بھارت میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے سے باز رکھنے کے اسلام آباد کو ایک پائیدار اور مؤثر حکمت عملی ترتیب دینا چاہیے۔
ماہرین کے بقول آج یعنی بدھ کو ہونے والی اس ملاقات سے اگرچہ کوئی زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جا رہیں تاہم ان کے خیال میں دونوں ممالک باہمی امن مکالمت بحال رکھنے کے حوالے سے سنجیدہ معلوم ہو رہے ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ ماضی سے سبق سیکھیں نہ کہ اس کے بوجھ تلے دب جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات خطے میں ترقی اور استحکام کا باعث بنیں گے۔
دریں اثناء سیاسی ماہرین کے بقول حنا ربانی کھر کا دورہ بھارت ان کے سیاسی کیریئر کا ایک امتحان ثابت ہوگا۔ ابھی حال ہی میں وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے والی 34 سالہ حنا ربانی کھر نہ صرف پاکستان کی کم عمر ترین بلکہ پہلی خاتون وزیر خارجہ بھی ہیں۔ دوسری طرف 79 سالہ ایس ایم کرشنا ہیں، جو ایک منجھی ہوئی شخصیت تصور کیے جاتے ہیں۔
پاکستانی سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر حسن عسکری کا کہنا ہے، ’جو لوگ طاقت میں ہیں، جس میں فوج بھی شامل ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ حنا ربانی کھر کو جو کہا گیا ہے وہ وہی کریں گی۔ وہ کوئی نئی بات نہیں کریں گی‘۔
منگل کو حنا ربانی کھر نے نئی دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علیٰحدگی پسند رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اسی دوران منگل کو پاکستانی اور بھارتی خارجہ سیکرٹریوں نے وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والی آج کی ملاقات کا ایجنڈا بھی طے کر لیا۔ بھارتی حکام نے خارجہ سیکرٹریوں کی اس ملاقات کو مثبت قرار دیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک