پاک چین کوریڈور، پہلے وِنڈ پراجیکٹ نے کام کرنا شروع کر دیا
17 جولائی 2017رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کے لیے چینی سرمایہ کاری کے مثبت نتائج سامنے آنے کا وقت آ گیا ہے۔ پچاس میگا واٹ کا یہ پون چکی پراجیکٹ سندھ کے ضلع جھمپیر کینجھر جھیل کے قریب کراچی سے دو گھنٹے کی مسافت پر 680 ایکڑ رقبے پر واقع ہے۔
جھمپیر صوبہ سندھ میں ’ گھارو جھمپیر وِنڈ پراجیکٹ‘ کا حصہ ہے جو ساحلی علاقے میں 180 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ پاکستان کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ لگھا۔ہ پون چکیوں یا وِنڈ ملز کے ذریعے گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
گھارو جھمپیر وِنڈ کوریڈور، پاکستان کے سب سے پہلے ونڈ پراجیکٹ کا گھر ہے جسے محض چند ٹربائنوں کے ساتھ سن 2009 میں شروع کیا گیا تھا اور سن 2012 میں 56 میگا واٹ کی صلاحیت کے ساتھ اپ گریڈ کر دیا گیا۔ نئے ونڈ فارم نے گزشتہ ماہ سے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔
اس نئے وِنڈ پراجیکٹ کو سچل انرجی ڈیولوپمنٹ نے چین کے صنعتی اور کمرشل بینک کی سرمایہ کاری سے بنایا ہے۔
پاکستان اور چین کی حکومتوں نے سی پیک معاہدے کے تحت توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے 57 بلین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ علاوہ ازیں پاک چائنہ کوریڈور منصوبے میں چند قابل تجدید توانائی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
جنوبی پنجاب کے شہر بہالپور میں قائم شمسی پارک ایک ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا جبکہ مزید 250 میگا واٹ بجلی سندھ کوریڈور سے حاصل کی جائے گی۔ ورلڈ وِنڈ ایسوسی ایشن سے منسلک ذیشان اشفاق نے تھومس روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ پاکستانی گرڈ، شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیت سے زیادہ وِنڈ انرجی سے پیدا ہونے والی بجلی کی صلاحیت رکھتا ہے۔