پاکستان: 23 غیر ملکی این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ ہو گی
31 جولائی 2015ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ یہ یہ این جی اوز متعدد بار نوٹس بھجوائے جانے کے باوجود آڈٹ گوشوارے جمع کرانے میں ناکام رہیں۔
ایس ای سی پی کے پاس مجموعی طور پر 33 بین الاقوامی این جی اوز رجسٹرڈ ہیں اور ان میں سے 23 کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے جب کہ دیگر تمام بین الاقوامی این جی اوز کے گوشواروں کی جانچ پڑتال کا عمل بھی جاری ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ این جی اوز کی فہرست مزید کارروائی کے لیے وزارت داخلہ اور اکنامک افیئرز کو فراہم کردی گئی ہے جب کہ باقی کی این جی اوز سے کہا گیا ہے کہ وہ رجسٹریشن کے لیے درکار کلیئرنس سرٹیفکیٹس حاصل کریں، جو ان کی درخواستوں کے ساتھ منسلک نہیں تھے۔
ایس ای سی پی کی ایک دستاویز کے مطابق جن این جی اوز کی رجسٹریسن منسوخ کی جا رہی ہے، ان میں برٹش کونسل، سیو دی چلڈرن (جاپان)، انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن، وار چائلڈ، ورلڈ ایجوکیشن، کوآپریٹو ہاؤسنگ فاونڈیشن، ایچ ایم ڈی انٹرنیشنل ریسپانس، ہیومن کنسرن انٹرنیشنل، رجسٹرڈ نان پرافٹ آرگنائریشن جین، پائنیکل ایجوکیشن سروسز، اوور سیز ڈیویلپمنٹ کارپوریشن، انٹرنیشنل ریلیف اینڈ ڈیویلپمنٹ، ایچ ٹی ایس پی ای لمیٹڈ، گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن ، گلوبل پارٹنر، ایجوکیشن ڈیویلپمنٹ سینٹر، کیگ اوگریٹم، اے این ڈی ایف آئی، امریکن انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ ان بی ہیوریئل سائنسز، البائن پاکستان اور الاہایہ ٹرسٹ شامل ہیں۔
خیال رہے کہ ایک ماہ قبل بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم 'سیو دی چلڈرن' پر پاکستان میں پابندی عائد کر کے اسلام آباد میں مارگلہ روڈ پر واقع ان کا دفتر بھی سیل کردیا گیا تھا۔ تاہم بظاہر بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے حکومت نے اس این جی او کو چند دن گزرنے کے بعد ہی ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے کام کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
تب وفاقی حکومت نے غیر ملکی این جی اوز کو متعلقہ حکام کی اجازت کے مطابق کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 3 ماہ کے اندر ازسرنو رجسٹریشن کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔
وزارت داخلہ کے مطابق تمام غیر ملکی این جی اوز کو چھ ماہ تک پاکستان میں کام کرنے کی اجازت ہوگی تاہم ان این جی اوز کی تین ماہ کے اندر ازسرنو رجسٹریشن کی جائے گی۔
پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ ماہ ایک پریس کانفرنس سے خاطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام این جی اوز کو پاکستانی قوانین اور ضابطوں پر عمل کرنا ہوگا:’’سالہا سال سے ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس آ رہی تھیں لیکن ان (این جی اوز) کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کسی (این جی او) کا کام پنجاب میں تھا تو وہ گلگت بلتستان ،کوئٹہ پہنچی ہوئی تھی۔‘‘
اس کے علاوہ پاکستانی سپریم کورٹ نے بھی اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مخلتف غیرسرکاری تنظیموں کی فنڈنگ اور اس کے استعمال سے متعلق تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔ اس معاملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ایک دو رکنی بنچ نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ دہشت گر دی کے خلاف قومی ایکشن پلان کی ایک شق کے تحت غیر ملکی فنڈنگ کی نگرانی بھی کی جانا تھی لیکن اس پر عمل نہیں ہو رہا۔
خیال رہے کہ غیر ملکی این جی اوز کے خلاف موجودہ حکومتی کارروائی کی کڑیاں دو مئی دو ہزار گیارہ کو القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں امریکی فوجی آپریشن کے نتیجے میں ہلاکت سے بھی جڑتی ہیں۔ مبینہ طور ’سیو دی چلڈرن‘ نامی تنظیم سے منسلک ایک پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی نے پولیو ویکسین پلانے والے رضاکار کے روپ میں اسامہ بن لادن سے متعلق معلومات امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو پہنچائی تھیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث غیر ملکی این جی اوز اور ان کے مقامی شراکت داروں کے خلاف کارروائی کرے گی۔