1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان امریکی صدارتی امیدواروں کی تنقید کی زد میں

23 نومبر 2011

امریکہ میں صدارتی انتخاب کے لیے ری پبلکن امیدواروں نے پاکستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واشنگٹن پر اسلام آباد کی امداد میں کٹوتی کے لیے زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13FIO
تصویر: picture alliance/dpa

امریکی صدارتی انتخابات اگلے سال نومبر میں ہورہے ہیں۔ اس سلسلے میں امیدواروں کی مہم جاری ہے جو خارجہ تعلقات، داخلہ امور، اقتصادیات، سلامتی اور دیگر معاملات پر مرحلہ وار مباحثوں میں اپنا اپنا مؤقف امریکی عوام کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک ری پبلکن امیدوار ریک پیری نے جو ریاست ٹیکساس کے گورنر ہیں، پاکستانی حکام کو ناقابل بھروسہ قرار دیا ہے۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا، ''بنیادی بات یہ ہے کہ کئی مواقعے پر وہ دکھا چکے ہیں کہ اُن پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا، جب تک پاکستانی اس بات کی ضمانت نہیں دیتے کہ امریکہ کا بہترین مفاد اُن کے ذہن میں ہے، میں انہیں ایک پینی بھی نہیں دوں گا۔''

امریکہ پر 11 ستمبر کے حملوں کے بعد سے واشنگٹن اور اسلام آباد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قریبی اتحادی ہیں۔ اس قربت میں اسلام آباد طویل عرصے سے اس لیے خود کو دباؤ میں محسوس کر رہا ہے کہ واشنگٹن اسے بعض عسکریت پسندوں کے ساتھ خفیہ روابط کے سلسلے میں شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ رواں سال مئی میں امریکی فوج نے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں خفیہ کارروائی کرکے القاعدہ کے لیڈر اُسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔  اس واقعے کے بعد سے دو طرفہ تعلقات میں تناؤ بڑھا ہے۔

صدارتی مہم کے سلسلے میں سابق امریکی سفارتکار جون ہنٹسمین کا کہنا تھا پاکستان کی جانب سے 'لاحق خطرات' بہرحال ایک بڑی تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا، '' یہی وہ ملک ہے جو آپ کو راتوں کو جگائے رکھتا ہے، اس کے پاس ایک سو سے زائد جوہری ہتھیار ہیں، اس کی سرحد پر مسئلہ ہے اور یہ ایک ناکام ریاست میں بدلنے کے دہانے پر ہے۔''  

کانگریس کی رکن مائیکل باخمن کا اس سلسلے میں کہنا تھا، '' یہ ایک انتہائی غیر مستحکم ریاست ہے اور اس حقیقت کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لینا چاہیے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں''۔ ان کے بقول اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ القاعدہ کے دہشت گرد یہ جوہری ہتھیار حاصل کرلیں اور پھر یہ نیویارک اور واشنگٹن تک پہنچ جائیں۔ انہوں نے پاکستان کو ملنے والی اربوں ڈالر کی امداد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ''ہمیں مزید مطالبات منوانے چاہییں، ہم اس وقت جو رقم پاکستان کو بھیج رہے ہیں وہ بنیادی طور پر انٹیلی جنس سے متعلق ہے، ہمارا جو بھی عمل ہو وہ آخرکار امریکہ کی سلامتی کے لیے ہونا چاہیے۔''

سابق اسپیکر نیوٹ گینگرِش Newt Gingrich کا کہنا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات بڑی حد تک بدل چکے ہیں۔ '' امریکی دفتر خارجہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کرکے پاکستانیوں سے کہا جائے کہ یا تو ہماری مدد کرو، یا ہمارے راستے سے ہٹ جاؤ مگر اُس وقت شکایت مت کرو جب ہم ایسے لوگوں کو ہلاک کرتے ہیں، جن کا تم اپنی سرزمین پر تعاقب نہیں کرنا چاہتے۔''

ان صدارتی امیدواروں کی طرح بعض دیگر امریکی سیاستدان بھی امریکی خارجہ پالیسی سے متعلق اپنے بیانات میں اسلام آباد حکومت کو ہدف تنقید بنائے ہوئے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں