1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
کھیلآسٹریلیا

کرکٹ: پاکستان میں کلین سویپ کے لیے پر امید ہیں، نیتھن لائن

2 مارچ 2022

پاکستانی سرزمین پر آسٹریلیا چوبیس سال بعد راولپنڈی میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے جارہا ہے۔ آسٹریلوی اسپنر نیتھن لائن پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز تین صفر سے جیت کر پاکستان کے اپنے پہلے دورے کو مزید یادگار بنانا چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/47rJ3
پاکستان-آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ سیریز
پاکستان میں ٹیسٹ سیریز 0-3 سے جیتنے کا ارادہ ہے، نیتھن لائنتصویر: William West/AFP/Getty Images

آسٹریلیا کی ٹیسٹ ٹیم  نے اپنے ملک میں حال ہی میں روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف ایشز سیریز میں چار صفر سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن پاکستان  میں اسپننگ پچز آسٹریلوی باؤنسی وکٹوں کے بالکل برعکس ہوں گی۔ ایسے میں آسٹریلوی آف اسپنر نیتھن لائن سلو وکٹس پر عمدہ پرفرمانس کی امید کر رہے ہیں۔

نیتھن لائن نے راولپنڈی میں جمعہ چار مارچ سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل کہا کہ وہ ہر میچ جیتنے کے لیے کھیلتے ہیں ناکہ ہارنے یا پھر برابر کرنے کے لیے۔ ان کے بقول، ”میرا ارادہ پاکستان میں ٹیسٹ سیریز  0-3 سے جیتنے کا ہے۔"

پاکستان میں سن 2009 کے دوران سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر دہشت گردی کے حملے کے بعد سے بین الاقوامی ٹیمیں خاص طور پر آسٹریلیا، انگلینڈ، اور نیوزی لینڈ دورہ کرنے سے کتراتی رہی ہیں۔ اس حملے میں چھ پولیس اہلکار اور دو شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ تاہم چند سالوں سے ایک مرتبہ پھر پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

'پاکستان میں کھیلنا باعث فخر لمحہ'

اس بارے میں نیتھن لائن نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ پاکستان کو کئی سالوں تک اپنے ملک میں زیادہ بین الاقوامی کرکٹ کا موقع نہیں ملا۔ "ایسے میں بطور پہلی آسٹریلوی ٹیم یہاں آکر کھیلنا ایک باعث فخر لمحہ ہے۔"

انہوں نے بتایا کہ ٹیم نے اس بارے میں بات کی ہے کہ پاکستانی عوام کے لیے اسٹیو اسمتھ، ڈیوڈ وارنر، پیٹ کمنس، اور مارنس لابوشین کو کھیلتے ہوئے دیکھنا کتنی اہمیت رکھتا ہے۔"یہ لڑکے یہاں کھیلنے اور خود کو ایک مثالی شخصیت کے طور پر پیش کرنے پر یقینافخر محسوس کرتے ہیں۔''

پاکستان کی اسپننگ وکٹیں

آسٹریلوی اسپنر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی پچز متحدہ عرب امارات سے ملتی جلتی لگ رہی ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ ٹیسٹ میچ کے ابتدائی روز میں یہ وکٹیں تب تک بیٹنگ کے لیے سازگار ہوں گی جب تک گیند اسپن اور ریورس سوئنگ ہونا شروع نہ ہوجائے۔

انہوں نے کہا،"مجھے میچ کی صورتحال کے مطابق بولنگ کرنا ہوگی، کبھی رنز روکنے ہوں گے اور ضرورت پڑنے پر جارحانہ بولنگ کرنی ہو گی۔"

آسٹریلوی اسپنر کہتے ہیں کہ ان کی ٹیم میں میچ کے دوران ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بولرز شامل ہیں۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ بارہ مارچ سے کراچی میں کھیلا جائے گا جبکہ تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ اکیس مارچ سے لاہور میں شروع ہوگا۔

ع آ /  ج ا  (اے پی، اے ایف پی)

شاہین شاہ آفریدی مختلف بولر کیوں ہیں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں