پاکستان دہشت گردی پر قابو پانے میں ناکام ہے، رپورٹ
6 اپریل 2011امریکی وائٹ ہاؤس کی جانب سے کانگریس کو پیش کی جانے والی اس نیم سالانہ رپورٹ کا موضوع افغانستان میں امریکی اہداف کا حصول اور القاعدہ کے خلاف پاکستان میں کارروائی ہے۔ رپورٹ میں پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں صورتِ حال کی تنزلی کی نشاندہی کی گئی ہے اور کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جو کارروائی کر رہا ہے وہ ایک واضح لائحہ عمل سے عاری ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے: ’باوجود اس کے کہ پاکستان نے اپنے شمالی علاقوں میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قریباً ڈیڑھ لاکھ افواج کو تعینات کیا ہوا ہے، دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے ایک واضح راستہ دکھائی نہیں دے رہا ہے’۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی ریاست کو مستحکم بنانے کے لیے گزشتہ چھ ماہ میں جو بین الاقوامی کوششیں کی گئی ہیں اس میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ امسال جولائی سے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کا مرحلہ وار انخلاء شروع ہو رہا ہے جس کو سن 2014ہ تک مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے خطّے میں پاکستان کے کردار کو امریکہ اور نیٹو ممالک خصوصی اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں۔ پاکستانی فوج اور اس کے خفیہ اداروں پر طالبان کے بعض گروپس کی پشت پناہی کا الزام امریکی اور بین الاقوامی رپورٹس اور ذرائع ابلاغ میں اکثر سامنے آتا رہتا ہے۔
امریکی حکومت کی اس رپورٹ میں سن 2010 کے دوران صدر اوباما کی جانب سے افغانستان کے بارے میں تجزیاتی رپورٹ کا خلاصہ بھی شامل کیا گیا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین