ڈیوڈ کیمرون کا دورہء پاکستان،دہشت گردی کے خلاف مزید تعاون پر اتفاق
5 اپریل 2011اس بات کا اعلان پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے پاکستانی ہم منصب یوسف رضا گیلانی کے ساتھ اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔
برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلیم، صحت،سرمایہ کاری، تجارت اور سکیورٹی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ پاکستان کی ترقی برطانیہ کے مفاد میں ہے اور ان کا ملک چالیس لاکھ پاکستانی بچوں کو تعلیم کی سہولت فراہم کرے گا۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان کی مشکلات کا احساس ہے اور یہ تاثر درست نہیں کہ برطانیہ اور مغربی ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اقدامات سے مطمئن نہیں۔
انہوں نےکہا،’’میں یہ بات تسلیم نہیں کرتا کہ مغرب اور برطانیہ سےپاکستان کو ملنےوالے اشارے مثبت نہیں۔ ہم پاکستان میں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کردہشت گردی کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں، چاہے وہ پاکستان کے اندر دہشت گردی کے خلاف جنگ ہی کیوں نہ ہو، جو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا چکی ہے۔‘‘
پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی پاکستان حوالگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان مجرموں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں تاہم اس حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے کوئی باقاعدہ درخواست دی گئی تو اس پر غور کیا جائے گا۔
پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ڈیوڈ کیمرون کا شکریہ ادا کرتےہوئے تعلیم کے شعبے کے لیے برطانوی امداد کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تیس ہزار طلبا برطانیہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور مزید طلبا کی تعلیم کے سلسلے میں بات چیت کی گئی ہے۔ وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی بنیاد ناخواندگی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تیس ہزار افراد مارے جا چکے ہیں اور اتنی ہی تعداد میں معذور بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ دنیا کا کوئی بھی ملک دہشت گردی کے خلاف معلومات فراہم کرے گا، تو اس پر ضرور ایکشن لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا، ’’اگر کوئی بھی مصدقہ اور قابل عمل معلومات ہیں تو پاکستان کو آگاہ کریں۔ ہم مدد کے لیے تیار ہیں اور ایک بات واضح کر دوں کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں نیٹو کی مشترکہ افواج کی قربانیاں تنہا پاکستان کی قربانیوں سے کہیں کم ہیں۔‘‘
قبل ازیں برطانوی وزیراعظم نے اسلام آباد میں ایک مصروف دن گزارا۔ اپنےپہلے دورہء پاکستان کے دوران انہوں نے وفود کی سطح پر پاک برطانیہ سٹریٹیجک ڈائیلاگ میں شرکت کی۔ ان مذاکرات میں پاکستان کی اعلیٰ فوجی اور سول قیادت نے بھی شرکت کی۔ پاکستان اور برطانیہ نے سن 2015 تک باہمی تجارت کا موجودہ حجم 1.2 بلین پاؤنڈ سے بڑھا کر 2.5 بلین پاؤنڈ کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔
مذاکرات کے دوران مشرق وسطیٰ، خصوصاً لیبیا کی صورتحال کے علاوہ پاک بھارت تعلقات اور افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بھی بات چیت کی گئی۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں