پاکستان: شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا آغاز
15 اکتوبر 2024شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے دو روزہ سربراہی اجلاس میں رکن ممالک کے سرکردہ رہنما شریک ہونے کے لیے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچے ہیں، جس کے لیے سکیورٹی کے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اسلام آباد اور اس کے ہمسایہ شہر راولپنڈی دونوں میں اہم راستے اور کاروبار سیکورٹی خدشات کے باعث بند کر دیے گئے ہیں۔
ایس سی او: بھارت، پاکستان کا باہمی میٹنگ کا کوئی ارادہ نہیں
شرکت کرنے والے ممالک کے بیشتر مندوبین پہلے ہی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، جسے معززین کے استقبال کے لیے رنگ برنگی روشنیوں، پھولوں کی سجاوٹ، ایس سی او ممالک کے جھنڈوں اور بینرز سے سجایا گیا ہے۔
ایس سی او سی اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کر رہے ہیں۔
پاکستان نے اکتوبر 2023 میں بشکیک میں ہونے والی پچھلی میٹنگ میں اس تنظیم کی گردش کرتی 2023-24 کے اجلاس کی صدارت سنبھالی تھی۔
شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کا اجلاس، پاکستان کے لیے کڑا امتحان
کون کون شرکت کر رہا ہے
سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان میں چین کے وزیر اعظم لی کیانگ، بیلاروس کے وزیر اعظم رومن گولوچینکو، قازقستان کے وزیر اعظم اولزاس بیکٹینوف، روسی وزیر اعظم میخائل میشوسٹین، تاجکستان کے وزیر اعظم گوہر رسول زودا، ازبک وزیر اعظم عبداللہ اریپوف، کرغیزستان کے وزیر اعظم کی کابینہ کے زاپروف اکیل بیک، ایران کے پہلے نائب صدر محمد رضا عارف، اور بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر شامل ہیں۔
ایس سی او کا سربراہی اجلاس، اسلام آباد سیل کرنے کی تیاریاں
بھارتی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان گزشتہ تقریبا نو سالوں میں ہو رہا ہے، کیونکہ دونوں پڑوسیوں کے درمیان مسئلہ کشمیر اور دیگر مسائل کی وجہ سے تعلقات کافی کشیدہ رہے ہیں۔ اس دورے میں بھی دو طرفہ بات چیت کا امکان نہیں ہے۔
خبروں کے مطابق اسلام آباد پہنچنے کے فوراً بعد بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے دی جانے والی ضیافت میں شرکت کریں گے۔
دونوں ملک پہلے ہی ایس سی او سربراہان حکومت کے سربراہی اجلاس کے موقع پر جے شنکر اور ان کے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار کے درمیان کسی بھی دو طرفہ بات چیت کو مسترد کر چکے ہیں۔
سربراہی اجلاس منگل کے روز وفود کی آمد کے ساتھ شروع ہوا، جس کے بعد پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے استقبالیہ کے طور پر عشائیہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔
بدھ کے روز باضابطہ کارروائی کے تحت پاکستان کے وزیر اعظم کے ریمارکس، دستاویز پر دستخط اور اختتامی بیانات شامل ہوں گے۔ اطلاعات کے مطابق بدھ کے روز ہی قائدین میڈیا سے بھی روبرو ہوں گے اور پریس سے تبادلہ خیال کے ساتھ ہی سرکاری ظہرانے میں شرکت کریں گے۔