1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: فضائی حادثے کی تحقیقات جاری

29 جولائی 2010

پاکستانی تفتیش کار فضائی حادثے میں ہلاک ہونے والے 152 افراد کی شناخت کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ اس سانحے کی اصل وجوہات کا پتہ لگانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/OX3s
امدادی کارکن فضائی حادثے کے بعد نعشوں کو نکالنے کے کام میں مصروفتصویر: AP
Pakistan Flugzeugabsturz
طبی حکام کا کہنا ہے کہ مسخ شدہ نعشوں کی شناخت صرف ڈی این اے ٹیسٹوں کے ذریعے ہی ممکن ہو سکے گیتصویر: AP

پاکستان میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ مسخ شدہ نعشوں کی شناخت صرف ڈی این اے ٹیسٹوں کے ذریعے ہی ممکن ہو سکے گی۔ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ اس فضائی حادثے کی وجوہات کے سلسلے میں تمام ممکنہ پہلووٴں پر غور کیا جا رہا ہے۔’’دہشت گردی، خراب موسم یا سبوتاژ، تمام ہی ممکنات کی تحقیقات جاری ہیں۔‘‘

Pakistan Flugzeug Absturz Air Blue
امدادی کارکنتصویر: AP

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے ایک مقامی ٹیلی وژن نیوز چینل کو بتایا:’’کوئی نہیں بچا۔ یہ بہت بڑا سانحہ ہے۔ واقعی یہ بہت بڑا سانحہ ہے۔‘‘حکام کے مطابق ہلاک شدگان میں دو امریکی، آسٹریلیا میں جنم لینے والا ایک تاجر اور سات بچّے شامل ہیں۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ ابھی تک جہاز کا بلیک بوکس تلاش نہیں کیا جا سکا ہے۔

دوسری جانب عالمی رہنماوٴں کی جانب سے پاکستان میں فضائی حادثے میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد کی ہلاکت پر تغریتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے حکومت پاکستان کے نام اپنے علٰیحدہ علٰیحدہ تعزیتی پیغامات ارسال کئے ہیں۔

Flash-Galerie Wochenrückblick KW 29
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے فضائی حادثے میں ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیاتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پاکستانی وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے نام پیغام میں اس فضائی حادثے میں ہوئے جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ اوباما نے اس سانحے پر زبردست رنج و غم کا اظہار بھی کیا۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا ہے کہ وہ لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

پاکستان کی نجی فضائی کمپنی ایئر بلوکاA-321 طرز کا ایئر بس طیارہ بدھ کو کراچی سے اسلام آباد جا رہا تھا جب بے نظیر انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے بیس کلومیٹر دور ہی یہ مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں