پاکستان میں بھارتی فلم ’رئیس‘ کی نمائش پر ملک گیر پابندی
7 فروری 2017پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل سات فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان اور بھارت دو حریف ہمسایہ ایٹمی طاقتیں ہیں، جن کے مابین گزشتہ برس سے کشیدگی واضح طور پر زیادہ ہو چکی ہے۔
اس تناظر میں فلم ’رئیس‘ پر پاکستان میں لگائی گئی پابندی اس امر کی تازہ ترین مثال ہے کہ پاک بھارت کشیدگی اور باہمی سرحدوں پر تناؤ دونوں ملکوں کے مابین سماجی، ثقافتی اور کاروباری سطح پر تعاون کے وسیع تر امکانات کو کس طرح متاثر کر رہا ہے۔
عامر خان کی ’دنگل‘ بھارت کی سب سے منافع بخش فلم
کرینہ اور سیف کے بیٹے کے نام پر اعتراض کیوں ؟
قریب دو سو ملین کی آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں، جہاں انڈین فلمیں بڑے شوق سے دیکھی جاتی ہیں، بھارت میں بننے والی اس تازہ ترین بلاک بسٹر فلم کا بڑی بے چینی سے انتظار کیا جا رہا تھا، اس وجہ سے بھی کہ اس میں پاکستان میں ٹیلی وژن ڈراموں سے شہرت حاصل کرنے والی معروف اداکارہ ماہرہ خان نے پہلی بار بھارتی سینما کے ’کنگ خان‘ قرار دیے جانے والے سپر سٹار شاہ رخ خان کے مقابلے میں ہیروئن کا کردار ادا کیا ہے، جو اپنی نوعیت کی اولین مثال ہے۔
اس بارے میں پاکستانی فلم سنسر بورڈ کے چیئرمین مبشر حسین نے روئٹرز کو بتایا، ’’بھارتی فلم ’رئیس‘ کو نامناسب مندرجات کے باعث سنسر بورڈ نے اپنا سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔‘‘
جب مبشر حسین سے یہ پوچھا گیا کہ اس فلم کی پورے پاکستان میں نمائش پر پابندی کیوں لگائی گئی ہے، تو انہوں نے اس کی کوئی وضاحت کرنے کے بجائے اس حوالے سے صرف پاکستانی میڈیا رپورٹوں کا حوالہ دیا۔
روئٹرز نے پاکستان کے ایک انگریزی روزنامے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ نئی بھارتی فلم ’اسلام کی غلط تصویر پیش کرتی ہے اور اس میں مسلمانوں کے ایک خاص فرقے سے تعلق رکھنے والے ایک کردار کے ذریعے مسلمانوں کو مجرموں، مطلوب جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے طور پر‘ پیش کیا گیا ہے۔
’رئیس‘ میں شاہ رخ خان کو ایک ایسے بھارتی شیعہ مسلم کے طورپر دکھایا گیا ہے، جو محرم میں ماتم کرتے ہوئے زنجیز زنی بھی کرتا ہے اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شراب کی فروخت کا بہت وسیع غیر قانونی کاروبار کرتا ہے اور آخر میں پولیس کے ہاتھوں مارا جاتا ہے۔