پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں، 19 افراد ہلاک
26 اپریل 2011پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں مسلح افراد کی طرف سے ایک بس کو آگ لگادی گئی جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں چھ بچے اور چار خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ بس صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 120 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع شہر سبی کے قریب سڑک کنارے موجود ایک ریستوران کے باہر رکی ہوئی تھی۔
دوسری طرف آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پاکستان بحریہ کی دو بسوں کو بموں کے ذریعے نشانہ بنایا گیاہے۔ منگل سے صبح سات بجکر بیس منٹ پر کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز ٹو میں پاک بحریہ کے ملازمین کو گھروں سے دفاتر لے جانے والی ایک بس کو موٹر سائیکل میں نصب بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ دہشت گردوں نے موٹر سائیکل میں بم نصب کرکے اسے سڑک کنارے عین اس مقام پر پارک کیا تھا، جہاں سے بس کو موڑ کاٹ کر مرکزی سڑک پر آنا تھا۔
پاک بحریہ کے زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر قریب ہی واقع پاک بحریہ کے اسپتال پی این ایس شفا منتقل کیا گیا، جہاں ایک خاتون ڈاکٹر نادیہ اور ایک سب لیفٹینینٹ اقبال جاں بحق ہوگئے، جبکہ دیگر سینتیس افراد میں سے تین کی حالت تشویشن ناک بتائی جاتی ہے۔ حکام کے مطابق اس دھماکے میں چار کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
ڈیفنس میں دھماکے کے ٹھیک دس منٹ بعد شہر کے مغربی علاقے بلدیہ ٹاون میں نادرن بائی پاس پر پاک بحریہ کی ایک اور بس کو بالکل اسی انداز میں نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے میں بس ڈرائیور سمیت دو افراد جاں بحق جبکہ بیس افراد زخمی ہوئے۔
اس دھماکے کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کرکے تلاشی لی تو سڑک کنارے رکھے ایک ڈبہ سے دس کلووزنی ایک اور بم برآمد ہوا جسے فوری طور پر ناکارہ بنادیا گیا۔
سندھ کے وزیر اعلٰی سید قائم علی شاہ نے دونوں دھماکوں کے مقامات کا دورہ کیا۔ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حساس اداروں نے شہر میں دہشت گردی کی وارداتوں سے متعلق پیشگی اطلاع دی تھی جس کی روشنی میں حفاظتی انتظامات بھی کیےگئے تھے۔
دو ہزار دو میں امریکہ کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ میں پاکستان کی شمولیت کے بعد سب سے پہلے کراچی میں ہی پاک بحریہ کی بس کو خود کش حملہ آور کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔
حالیہ دھماکوں کی تفتیش ابتدائی مراحل میں ہے، یہی وجہ ہے کہ تحقیقاتی اداروں کے افسران ان کارروائیوں میں کسی مخصوص تنظیم کے ملوث ہونے کے حوالے سے رائے دینے سے اجتناب برت رہے ہیں۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت: افسراعوان