پاکستان میں موبائل رابطے پوری طرح بحال نہیں ہو سکے
7 مارچ 2011اس وقت بھی پاکستان کے کئی علاقوں میں لاکھوں صارفین کے درمیان موبائل فون رابطے منقطع ہیں۔ اس صورتحال نے نہ صرف عام صارفین بلکہ کاروباری حضرات کی مشکلات میں کافی اضافہ کر دیا ہے۔
پاکستان میں جاری موبائل فون سروس کے اس بحران کے بعد مصری کمپنی موبی لنک کے صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کمپنی کی ناقص سروس کے نتیجے میں صارفین کو پہنچنے والے نقصان کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کاروائی کرے اور کمپنی کو زر تلافی ادا کرنے کا پابند بنایا جائے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں اس وقت 10 کروڑ افراد موبائل فون استعمال کر رہے ہیں۔ ملک کی سب سے بڑی سیلولر کمپنی موبی لنک تین کروڑ سے زائد افراد کو موبائل فون سروس فراہم کر رہی ہے۔
اتوار کی شام اسلام آباد میں واقع اس کمپنی کی تنصیبات میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں اس کمپنی کا موبائل نیٹ ورک معطل ہو گیا تھا جس کی وجہ سے ملک کے وسطی اور شمالی علاوقں میں ایک کروڑ سے زائد افراد موبائل فون سروس کی سہولت سے محروم ہو گئے تھے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک صارف محمد طالب نے بتایا کہ وہ اپنے غیر ملکی مہمانوں کو لینے اتوار کی شام لاہور ایئرپورٹ پہنچے تو انھیں معلوم ہوا کہ وہ اپنا پرس گھر بھول آئے ہیں۔ انھوں نے موبائل فون کے ذریعے اپنے گھر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ انھیں ناچار مہمانوں سے پیسے لینے پڑے اور کافی خفت اٹھانا پڑی۔ طالب کے بقول کمپنی کی ہیلپ لائن نے 45 منٹ بعد کال اٹینڈ کی اور معذرت کا رسمی اظہار کرکے پوری بات سنے بغیر فون بند کر دیا گیا۔
طالب کہتے ہیں کہ صارفین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والی بعض ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے صارفین کا خیال رکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتیں۔ ان کے نزدیک یہ بات زیادہ تکلیف دہ ہے کہ کمپنی اہلکار کرائسز کے وقت میں لوگوں کا سامنا کرنے کی بجائے ٹیلی فون سننے سے گریز کرتے رہے۔
ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والے چوہدری طیب نامی ایک صارف نے بتایا کے وہ مقامی منڈی میں کاروبار کرتے ہیں اور انھیں سامان منگوانے یا بجھوانے کے لیے ٹیلی فون پر رابطے کرنا پڑتے ہیں۔ موبی لنک کی سروس بند ہو جانے سے انھیں کافی کاروباری نقصان ہوا ہے۔ ان کے بقول وہ نہیں جانتے کہ یہ سروس کب بحال ہو گی۔"ہیلپ لائن والے کہ رہے ہیں کہ جب سروس بحال ہو گی تو بتا دیا جائے گا۔"
تلہ گنگ کے ایک رہائشی محمد سعید ہاشمی نے بتایا کہ موبائل سروس کی اچانک بندش اور ہیلپ لائن کی طرف سے کال اٹینڈ نہ کیے جانے کی وجہ سے لوگ پریشانی کا شکار ہو گئے اور سمجھ نہیں آرہی تھی کہ یہ کیا ہو گیا ہے۔ اس دوران کئی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں۔ ان کے بقول کمپنی کو صارفین کے نقصان کا ازالہ کرنا چاہیے۔
موبائل فون سروس کی بندش کے متاثرین میں سے ایک لاہور کے ایک ڈاکٹر طاہر اعظم بھی ہیں۔ وہ اپنے مریضوں سے موبائل فون کے ذریعے ہی رابطہ رکھتے ہیں۔ موبی لنک کی سروس ڈاؤن ہونے کے بعد انھیں اور ان کے مریضوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا نیٹ ورک کی خرابی کے بعد انھیں ہیلپ لائن پر بیس بیس منٹ ہولڈ کرایا گیا۔
موبی لنک کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر مسٹر عمر نے بتایا کہ کمپنی کے انجینئرز خرابی دور کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔ ان کے بقول موبی لنک نیٹ ورک جزوی طور پر بحال کیا جا چکا ہے۔ انھوں نے بتایا کے وہ نہیں جانتے کہ اس خرابی کی وجہ سے کتنے کسٹمرز متاثر ہوئے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے پانچ منٹ بعد فون کرنے کے لیے کہا۔ بعد ازاں مسلسل فون کرنے پر ان کے فون سے یہی جواب ملتا رہا: "ہم معزرت خواہ ہیں کہ آپ کے مطلوبہ نمبر سے فی الحال جواب موصول نہیں ہو رہا۔برائے مہربانی تھوڑی دیر بعد کوشش کیجئے"
ادھر پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئےانفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کو نیٹ ورک کی بحالی میں مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: افسراعوان