پاکستان میں نیٹوکے سامان رسد پر حملہ، آٹھ افراد ہلاک
9 جون 2010پولیس حکام کے مطابق اس حملے میں 8 افراد ہلاک ہوئے جبکہ عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ جائے حادثہ سے 12 لاشیں اٹھائی گئیں۔ اسسٹنٹ کمشنر صدر کیپٹن فریدکے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب شدت پسندوں کے حملے میں60 پاکستانی ٹریلر جبکہ نیٹو کی 80 گاڑیاں جل کر خاکستر ہوگئیں۔ادھر وزیرداخلہ رحمان ملک نے پمز ہسپتال میں سنگ جانی حملے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس مقام پر کنٹینروں کو نشانہ بنایا گیا وہاں پر یہ اڈہ مروجہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چند روز پہلے بنایا گیا تھا اور حکام اس تمام معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا، " تفتیش کے لئے دئیے گئے احکامات میں اس بات سے آگاہ کرنے کو کہا گیا ہے کہ کیا یہ حملہ چوری یا دہشتگردی کی غرض سے تو نہیں کیا گیا ، پھر اسلام آباد کے مضافات میں نیٹو سپلائی کےلئے عارضی اڈہ بننے کے بارے میں اطلاع کیوں نہیں دی گئی اور اگر اطلاع نہیں دی گئی تو پولیس نے کارروائی کیوں نہیں کی ۔ لہٰذا اس سلسلے میں تمام معاملات کی تفصیلی چھان بین کی جائے گی اور تمام حقائق سامنے لائیں گے۔‘‘
'رحمان ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیٹو کے چار ہزار ٹرک اور آئل ٹینکرز روزانہ پاکستان سے افغانستان جاتے ہیں اور ان کی حفاظت کی ذمہ دار ایک نجی سیکورٹی کمپنی ہے۔ وزیر داخلہ کے مطابق حکومت نے نیٹو کو سامان رسد مہیا کرنے والے قافلوں پر مسلسل حملوں کے بعد ان کی حفاظت کے لئے ایک جامع نظام ترتیب دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ادھر دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر ریٹائرڈ یوسف کا کہنا ہے کہ نیٹو کے سامان پر حملوں میں سب سے زیادہ نقصان پاکستانی عوام کو اٹھانا پڑا ہے اور بقول ان کے حکومت کو چاہیے کہ نیٹو کو راہداری مہیا کرنے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، "افغانستان میں نیٹو افواج کی موجودگی سے پورا پاکستان میدان جنگ بنا ہوا ہے ہمارے ملک کی 70 سے 80 فیصد پولیس اور ایجنسیاں ناکہ بندی پر مامور ہیں، گھر قلعے بن گئے ہیں کسی جگہ آپ جا نہیں سکتے۔ نیٹو افواج نے پاکستان کے عام شہریوں کےلئے عذاب بنا دیا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ افغانستان میں موجود امریکی اور نیٹو افواج کو درکار سامان رسد کا ستر فیصد پاکستان کے راستے افغانستان بھیجا جاتا ہے جس میں چالیس فیصد تیل کی سپلائی بھی شامل ہے۔
دریں اثناء تحریک طالبان نے نیٹو کے کنٹینروں پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ادھر پولیس نے نیٹو فورسز کے کنٹینروں پر حملے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ ترنول میں درج کر لیا ہے جبکہ اس واقعہ کے بعد اسلام آباد اور راولپنڈی میں سیکورٹی بھی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت : افسر اعوان