1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان نیٹو کا سپلائی روٹ کھول دے گا‘

19 جنوری 2012

پاکستان نے افغانستان میں متعین نیٹو افواج کی سپلائی لائن کھولنے کا عندیہ دیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستان کے ایک سینئر سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ابھی تک اس بارے میں حتمی تاریخ کا فیصلہ نہیں ہوا۔

https://p.dw.com/p/13lo1
تصویر: AP

گزشتہ برس 26 نومبر کو نیٹو فوج کی طرف سے افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقے میں پاکستانی فوج کی دو چوکیوں پر ہیلی کاپٹر سے گولہ باری کی تھی۔ اس حملے کے نتیجے میں 24 پاکستانی فوج ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حملے کے خلاف بطور احتجاج پاکستان نے نیٹو افواج کے لیے سامان رسد کا سپلائی روٹ بند کر دیا تھا۔

تاہم روئٹرز نے پاکستانی سکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ نیٹو کی سپلائی لائن کھولنے کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ سامان کی پاکستان کے راستے ترسیل کے بدلے نیٹو سے فیس وصول کی جائے گی۔ سکیورٹی اہلکار کے مطابق فیسوں کے اطلاق کا مقصد نہ صرف نیٹو حملے پر احتجاج ہے بلکہ اس کا مقصد مالی مشکلات کے شکار پاکستان کے لیے ریوینیو حاصل کرنا بھی ہے۔

نیٹو حملے کے نتیجے میں 24 پاکستانی فوج ہلاک ہوگئے تھے
نیٹو حملے کے نتیجے میں 24 پاکستانی فوج ہلاک ہوگئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے سامان رسد کا زیادہ تر حصہ پاکستان کے راستے افغانستان تک پہنچتا ہے۔

سال 2010ء میں بھی امریکی ہیلی کاپٹروں نے غلطی سے سرحد کے قریب دو پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا، اس وقت بھی پاکستانی حکام نے عارضی طور پر نیٹو کا سپلائی روٹ بند کر دیا تھا۔ اس وقت پاکستان کے راستے نیٹو کو رسد کی فراہمی مسلسل نو روز تک معطل رہی، جو ایک ایسا وقت تھا جب افغانستان میں طالبان کے خلاف نیٹو کا آپریشن عروج پر تھا۔ تاہم امریکہ اس پہلو کی تردید کرتا رہا کہ اس بندش سے افغان مشن پر کوئی اثر پڑا۔

اسلام آباد حکومت اور پاکستانی فوج کا کہنا تھا کہ سپلائی رُوٹ بند کئے جانے کی وجہ نیٹو ہیلی کاپٹروں کا حملہ نہیں تھا۔ امریکہ اور نیٹو نے پاکستان میں اس وقت ہیلی کاپٹر حملوں پر معذرت کی تھی۔ پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے بھی اس واقعے پر معذرت کی تھی جبکہ نیٹو نے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کا یقین دلایا تھا۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں