’پاکستان: افغان پناہ گزینوں کی میزبانی میں کشادہ دلی دکھائی‘
17 فروری 2020انٹونیو گوٹیریش اتوار کی صبح اپنے چار روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے۔ اتوار کو گوٹیریش نے پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی صورتحال پر ایک بیان میں کہا،''جنوبی ایشیائی ملک پاکستان نے بین الاقوامی برادری کی طرف سے ملنے والی بہت محدود امداد کے ساتھ جس طرح لاکھوں پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے، یہ اس کی سخاوت اور قابل بھروسہ ہونے کی مثال ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اسلام آباد میں ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کریں گے جس میں ہمسایہ ملک افغانستان سے تنازعات کے سبب نقل مکانی کرنے والے پناہ گزینوں کی دہائیوں کی صورتحال کا احاطہ کیا جائے گا۔
گوٹیریش نے اپنے بیان میں مزید کہا،''پاکستان آج دنیا میں بھر میں پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔‘‘
انٹونیو گوٹیریش نے مختلف سیاسی اور اقتصادی مسائل میں گھرے جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کی افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے اختیار کی گئی پالیسیوں کا ایک مثبت میزانیہ بھی پیش کیا۔ اُن کا کہنا تھا،''پاکستان کو درپیش چیلنجز اور بین الاقوامی برادری کی محدود سپورٹ کے باوجود اسلام آباد نے افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے اور انہیں تحفظ فراہم کیا۔‘‘
گوٹیریش نے دیگر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کی حمایت کریں اور اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جنوبی ایشیاء اور دنیا کے دوسرے ممالک بھی مہاجرین کے بہاؤ سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کے لیے اسی طرح کی قیادت کا مظاہرہ کریں۔
اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے سکریٹری جنرل نے کشمیر کی صورتحال پر بھی''گہری تشویش‘‘ کا اظہار کیا۔
ہمالیہ کی یہ منقسم ریاست جموں کشمیر بھارت اور پاکستان کی آزادی سے لے کر اب تک ان دونوں ممالک کے مابین تنازعے کی وجہ بنی ہوئی ہے۔ دونوں ممالک پوری طرح سے اس کے دعویدار ہیں، اور ان دونوں جوہری طاقتوں کے مابین ہونے والی تین جنگوں میں سے دو کا سبب کشمیر ہی رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے کشمیر سے متعلق اپنے بیان میں دونوں ممالک کے درمیان پائی جانے والی انتہائی کشیدگی کو عسکری اور بیان بازی کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی کو فوری طور پر کم کرنے پر زور دیا۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک مرتبہ پھرکشمیر سے متعلق نئی دہلی کے اقدامات خاص طور سے کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت کو ختم کرنے کی پالیسی سے متعلق حکومت اسلام آباد کے خدشات کو اجاگر کیا۔ قریشی جنوبی ایشیائی خطے میں پائیدار امن کے لیے سفارتی کوششوں کو ہی موثر قرار دیتے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش کا بھی یہی کہنا تھا، ''سفارت کاری اور بات چیت کی پالیسی ہی امن اور استحکام کی ضمانت کا واحد طریقہ ہے۔‘‘
ک م/ ع ا/ اے پی ای،رائٹرز