پاکستان: 'پارلیمان اب تک تقدس کے حصول کی کوششوں میں'
13 ستمبر 2024گزشتہ روز پاکستان میں اراکین سینیٹ نے "پارلیمان پر حملے" کے خلاف ایک قرراداد متفقہ طور پر منظور کی۔ یہ قرارداد پیر کی رات قومی اسمبلی کے احاطے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان اسمبلی کی گرفتاریوں کے تناظر میں پیش کی گئی تھی۔
یہ گرفتاریاں پی ٹی آئی کے ایک جلسے کے بعد عمل میں آئی تھیں، جس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا اور موجودہ حکومت اور ملک کی فوجی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے سخت لہجہ اختیار کیا تھا۔
کل پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں ان گرفتاریوں کے خلاف منظور کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان نو ستمبر کو پاکستان کی پارلیمنٹ پر کیے جانے والے "حملے" کی مذمت کرتا ہے۔ اس قرارداد میں مزید کہا گیا، "اس شرمناک عمل سے جمہوریت کی عزت اور وقار پامال ہوئے۔"
اس میں "دس اراکان قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ سے اٹھائے جانے" کی بھی مذمت کی گئی ہے اور پارلیمنٹ کی "عزت اور خودمختاری کی بحالی" کے لیے اس "جرم کا ارتکاب" کرنے والے افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
'پارلیمنٹ کا تقدس ابھی دور کی بات'
سیاسی مبصرین اور تجزیہ کار اس تمام معاملے کے تناظر میں نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان میں پارلیمان کے تقدس کی پامالی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ جب کہ پاکستان میں پچھلے سال پارلیمنٹ کی توہین کے خلاف یک قانون بھی منظور کیا گیا تھا۔
سیاسی تجزیہ کار محمد آصف سے جب پارلیمان کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کے بارے میں پوچھا گیا، تو ان کا کہنا تھا، "پاکستان کی پارلیمنٹ کے تقدس کو یقینی بنانا تو ابھی دور کی بات ہے۔ ابھی تو یہ ادارہ تقدس کے حصول کی کوششوں میں ہے۔"
اسی طرح تجزیہ کار جاوید فاروقی نے ڈی ڈٖبلیو سے گفتگو کے دوران کہا، "ترقی پذیر ملکوں کی کمزور جمہوریتوں میں عموماً پارلیمان مجبور، لاچار اور کمزور ہی ہوتی ہے، جس پر کوئی بھی ادارہ یا طاقتور حلقہ طبع آزمائی کر سکتا ہے۔"
اس حوالے سے انہوں نے پاکستان کا موازنہ برطانیہ اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت کے ساتھ کیا، جو پاکستان کے ساتھ ہے سن 1947 میں آزاد ہوا تھا۔
جاوید قاروقی نے کہا، "جو کچھ پاکستان میں پارلیمنٹ کے ساتھ ہوتا ہے اس کا برطانیہ یا بھارت میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ سن 2021 میں امریکی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد اس میں ملوث افراد کو جس طرح کی سزائیں دی گئیں اگر ویسی سزائیں پاکستان میں پارلیمنٹ کی توہین کرنے والوں کو دی جائیں تو پارلیمنٹ کےوقار کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
'عوام کی ریڈ لائن'
کالم نگار اور پیپلز پارٹی کے سابق رہنما قیوم نظامی کے بقول، "جس طرح عدالت اور فوج جیسے اداروں کی ریڈ لائن ہوتی ہے، اسی طرح یہ (پارلیمان) عوام کا ادارہ ہے اور عوام کی بھی ریڈ لائن ہوتی ہے۔ اگر اس کے ارکان کی خریدو فروخت ہو یا اس کے الیکشن میں دھاندلی ہو تو یہ بھی اس مقدس ادارے کی توہین ہے۔ بلوں کو بلڈوز کرنا، ایک فرد یا ایک گروہ کو فائدہ پہنچانے کے لیے امتیازی قانون سازی کرنا بھی پارلیمنٹ کی توہین ہے۔"
صحافی عادل فاروق کا اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران کہنا تھا، "ماضی میں پاکستان تحریک انصاف کا پارلیمنٹ کی عمارت پر حملہ کرنا اور ایک مذہبی جماعت کے سربراہ کی طرف سے اسے گندگی کا ڈھیر قرار دینا بھی اس کی توہین ہے۔"
انہوں نے اس حوالے سے عدلیہ کے ماضی میں کیے گئے فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، " کئی فیصلے پارلیمنٹ کے احترام کے منافی تھے۔ کئی فیصلوں سے تو یوں لگا جیسے عدلیہ آئین کو دوبارہ تحریر کر رہی ہے، جو کہ منتخب نمائندوں کا کام ہے۔"
اسمبلیوں کی تحلیل
علاوہ ازیں، پاکستان کی تاریخ میں کئی بار اسمبلیاں توڑی گئی ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کی پروفیسر ڈاکٹر ریحانہ سعید ہاشمی نے اسے اپنی تحقیق کا موضوع بنایا ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سن 2022 میں پاکستان میں پہلی بار قومی اسمبلی نے اپنی مدت پوری کی تھی۔ "اس سے پہلے کبھی کسی اسمبلی کو اس کی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی تھی۔ بلکہ حکومتوں پر بدعنوانیوں اور نا اہلی کے الزامات لگا کر انہیں اقتدار سے ہٹایا گیا۔"