پاکستان: پہلے سیاسی بحران، اب قدرتی آفت بھی
6 ستمبر 2014حالیہ بارشوں میں ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 120 تک پہنچ چکی ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے( این ڈی ایم اے) کے مطابق حالیہ بارشوں میں صوبہ پنجاب اور شمالی علاقوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 72 ہو گئی ہے۔ این ڈی ایم اے کے حکام نے ہفتے کے روز وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں سے ہونیوالے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اعلی سطحی اجلاس میں بریفنگ دی۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق این ڈی ایم اے کے حکام نے بتایا کہ سب سے زیادہ اکسٹھ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ہوئیں جبکہ گلگت بلتستان میں گیارہ افراد ہلاک ہوئے ۔ صوبہ پنجاب میں بارشوں میں ڈیڑھ سو افراد زخمی جبکہ ساڑھے چھ سو مکانات مکمل طور پر تباہ گئے ہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (سیرا) کے مطابق حالیہ بارشوں میں اب تک اڑتالیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ این ڈی ایم کے ترجمان احمد کمال کا کہنا ہے کہ بارشوں سے متاثرہ تمام اضلاع تک رسائی کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ "یہ جو بارش ہے اس کا سب سے زیادہ اثر آزاد کشمیر اور پنجاب میں ہوا ہے۔ آزاد کشمیر میں دس اضلاع اور پنجاب میں نو اضلاع اس میں کسی نہ کسی طرح متاثر ہوئے ہیں۔'
وزیر اعظم نے این ڈی ایم کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں سے لوگوں اور ان کے مال مویشیوں کے بحفاظت انخلاء کو یقنی بنانے کے ساتھ ساتھ آج ہفتے کی شام تک تمام قومی شاہراؤں کو آمدورفت کے لئے کھول دیں۔ انہوں نے پنجاب اور آزاد کشمیر کی حکومتوں کو این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر نقصانات کا تخمینہ لگانے کو کہا ہے تاکہ بحالی کا کام فوری طور سے شروع کیا جاسکے۔
دوسری جانب ملک میں جاری سیاسی بحران کی وجہ سے اس ماہ کے آخر میں چینی صدر کا مجوزہ دورہ پاکستان ملتوی ہونے کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونیوالے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر دونوں ممالک کی باہمی مشاورت سے چین کے صدر شی جن پنگ کا دورہ پاکستان ملتوی ہو گیا ہے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق چینی صدر کے دورہ پاکستان کی نئی تاریخوں کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے۔ اور جلد ہی نئی تاریخوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
خارجہ امور کی رپورٹنگ کرنیوالے پاکستان کے معروف نجی میڈیا گروپ ڈان سے وابستہ صحافی متین حید ر کا کہنا ہے کہ چینی صدر کے دورے کا التوا پاکستان کے لئے اقتصادی نقصان کے ساتھ ساتھ سفارتی دھچکا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، "تیس ارب ڈالرز سے زائد کی پاکستان میں مخلتف شعبوں میں سرمایہ کاری کی جانی تھی۔ اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے مختلف معاہدوں پر دستخط ہونے تھے۔ توانائی کے حوالے سے معاہدے پردستخط ہونے تھے، دفاع کے حوالے سےبھی اہم بات چیت ہونا تھی۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ بھی زیر بحث ہے۔اس حوالے سے چینی صدر کی موجودگی میں مختلف مفاہمت کی یادشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہونے تھے۔"
دریں اثناء تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے شاہراہ دستور پر دھرنے جاری ہیں۔ ہفتے کے روز ایک اہم پیشرفت میں تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے اپنا دھرنا کیبنٹ ڈویژن کے سامنے سے دوبارہ ڈی چوک منتقل کر دیا ہے۔ عمران خان نےجمعے کی شب اعلان کیا تھا کہ کارکنوں کی اتنی تعداد آ رہی ہے کہ پارلیمان کے سامنے جگہ کم پڑ گئی ہے اس لیے دھرنا ڈی چوک منتقل کیا جائے گا۔
ادھر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ روز سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک اور جمہوریت کے مفاد میں ان کے الزامات سے در گزر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ باہر کے جھگڑوں کو پارلیمنٹ میں نہیں لانا چاہتے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ملک کے نیک نام ججوں پر مشتمل ایک کمشن تشکیل دیا جائے جو ان پر لگائے گئے الزامات کی تحقیق کریں اور اگر ایک فیصد بھی کوئی الزم ثابت ہو جائے تو وہ مستعفی ہونے کے لئے تیار ہیں۔