1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے لئے امریکی امداد : پہلی قسط میں بجلی اور پانی ترجیحی شعبے

14 دسمبر 2009

امریکی حکام نے کہا ہے کہ پاکستان کو دی جانے والی 1.5 بلین ڈالرکی سالانہ امداد میں بجلی اور پانی جیسے منصوبہ جات کو مرکزی توجہ دی جائے گی۔ امریکی کانگریس نے اس امدادی بل کو اتوار کے روز منظور کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/L1c5
امریکی صدر باراک اوباما نے ابھی اس امدادی بل پر دستخط کرنا ہیںتصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما نے پاکستان میں انتہا پسندی کے نمٹنے کے لئے سات اعشاریہ پانچ بلین ڈالر کا ایک امدادی منصوبہ تجویز کیا تھا۔ یہ امدادی رقم پانچ سال کے دوران اقساط کی صورت میں پاکستان کو دی جائے گی۔ باراک اوباما نے افغانستان کو تشدد آمیز کارروائیوں کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں طالبان باغیوں کا مقابلہ کرنا مشکل ہو گا۔

پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد کی پہلی قسط کو اتوار کے روز سینٹ میں منظوری ملی جبکہ ایوان نمائندگان نےگزشتہ ہفتے اس بل کو پاس کیا تھا۔ پاکستان میں کئی حلقے اس امداد کو پاکستان کی خود مختاری کے لئے خطرہ بھی قرار دے رہے ہیں۔

امریکی حکام نے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے امداد کا یہ نیا منصوبہ ، پاکستان کو دئے جانے والے پہلے امدادی منصوبوں سے مختلف ہوگا۔ اس سے قبل پاکستان کو دی جانے والی امداد پاکستان میں سرگرم امریکی اداروں کے ذریعے استعمال میں لائی جاتی تھی تاہم اس مرتبہ یہ امداد حکومتی اداروں اور مقامی گروپوں کے ذریعے صرف کی جائے گی۔

Flash-Galerie Pakistan: Soldaten in Lahore, Pakistan
امید کی جا رہی ہے کہ اس امداد سے پاکستان میں انتہا پسندی میں کمی واقع ہو گیتصویر: AP

اس طریقہ کار پر امریکی کانگریس کے کئی ممبران نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح بد عنوانی کے امکانات زیادہ ہیں۔ دوسری طرف کانگریس نے اس امدادی رقم کو خرچ کرنے کے لئے سخت ضوابط طے کئے ہیں۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ پیر کے روز اس رقم کے شفاف خرچ سے متعلق ایک رپورٹ جاری کرے گا۔ اس رپورٹ میں مالی امداد کے موثر انداز میں استعمال لائے جانےاور ضائع ہونے سے بچانے کے سلسلے میں مزید تفصیلات مہیا کی جائیں گی۔

خبر رساں ادارے روئیٹرز نے ایک سنئیر امریکی سینیٹر کا حوالہ دیتےہوئے کہا ہے کہ اس بار حکمت عملی یہ ہے کہ پاکستانی اداروں اور عوام کے ساتھ مل کر کام کیا جائےتاکہ شہریوں کو براہ راست فائدہ پہنچ سکے۔

Barack Obama Afghanistan Diskussion
باراک اوباما قومی سلامتی کے مشیروں سے مذاکرات کرتے ہوئےتصویر: AP

اطلاعات کے مطابق پاکستانی اور بین الاقوامی آڈیٹرز پاکستان کے پچاس سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے علاوہ ان گروپوں کے پاس بھیجے جا چکے ہیں جو وہاں ان اداروں کے طریقہ کار کی جانچ پڑتال کے بعد ایک رپورٹ وضع کریں گے۔ اس رپورٹ کا مقصد یہ ہے کہ ایسے اداروں کے بارے میں پہلے ہی معلومات اکٹھی کی جا سکیں جو ممکنہ طور پر اس امداد کے لئے درخواست جمع کروا سکتے ہیں۔

پاکستان میں کئی ماہرین نے اس نئے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو معلوم ہونا چاہئے کہ پاکستان میں شہری حکومت نہایت کمزور ہے اور وہ اس امداد کو ایماندارنہ طریقے سے خرچ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گی۔

موجودہ امدادی پروگرام میں توانائی کے شعبوں کے علاوہ صحت، تعلیم اور اچھے طرز حکمرانی کو بھی ترجیحی بنیادوں پر رکھا گیا ہے۔ اس منصبوے میں باراک اوباما کی انتظامیہ مقامی غیر سرکاری اداروں کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ذریعے ان منصوبوں پر عمل پیرا ہو گی۔ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے عوام میں امریکی مخالف جذبات کم کرنے میں مدد ملے گی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں