پاکستان کے لیے چینی قرضوں پر امریکہ کو 'گہری تشویش'
25 فروری 2023امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکہ کو اس بات پر گہری تشویش لاحق ہے کہ چین پاکستان اور سری لنکا جیسے بھارت کے قریبی پڑوسیوں کو جو قرضے فراہم کر رہا ہے، ان سے وہ زبردستی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر سکتا ہے۔
پاکستان امریکہ کے ساتھ اعلیٰ سطحی تجارتی مذاکرات میں پیش رفت کا خواہاں
جنوبی اور وسطی ایشیا سے متعلق اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ ڈونالڈ لو نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، "بھارت کے قریبی پڑوسی ممالک (پاکستان، سری لنکا، نیپال) کے لیے چینی قرضوں کے بارے میں، ہمیں اس بات پر گہری تشویش لاحق ہے کہ ان قرضوں کو زبردستی فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔"
پاکستان اور امریکہ کے مابین دفاعی مذاکرات کے دوسرے دور کا آغاز
اعلیٰ امریکی سفارت کار ڈونالڈ لو یکم مارچ سے تین روزہ سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچنے والے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چین کے معاملے پر بھارت اور امریکہ کے درمیان سنجیدہ بات چیت ہوئی ہے۔
جاسوس، ہیکرز، مخبر - چین کس طرح امریکہ کی جاسوسی کرتا ہے؟
بھارت کے پڑوسی ممالک کے لیے امریکہ کا مشورہ کیا ہے؟
ڈونالڈ لو کا کہنا ہے کہ اس بارے میں، "بھارت سے بات کرنے کے ساتھ ہی ہم خطے کے دیگر ممالک سے بھی بات کر رہے ہیں کہ ہم کس طرح ان ممالک کو اپنے فیصلے خود کرنے میں ان کی مدد کر سکتے ہیں اور یہ کہ انہیں چین سمیت کوئی بھی بیرونی شراکت دار ان کی مرضی کے خلاف فیصلے پر مجبور نہ کر سکے۔"
ممکنہ پاک بھارت جوہری جنگ امریکہ کی وجہ سے ٹلی، پومپیو
ایک روز قبل ہی پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ 'چائنا ڈیویلپمنٹ بینک' (سی ڈی بی) کے بورڈ نے ملک کو 700 ملین امریکی ڈالر کے قرض فراہم کیے ہیں۔ اس سے پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
بھارتی ٹھگوں نے اس سال امریکیوں سے 10 ارب ڈالر ٹھگ لیے
اس سے متعلق جب مسٹر لو سے سوال کیا گیا، تو انہوں نے کہا کہ چین کے معاملے پر بھارت اور امریکہ کے درمیان سنجیدہ بات چیت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم نے چین کے بارے میں سنجیدہ بات چیت کی ہے۔ نگرانی سے متعلق اس کے غبارے پر تازہ ترین اسکینڈل سے پہلے بھی بات ہوئي تھی اور اس کے بعد بھی۔میں پوری طرح سے پر امید ہوں کہ یہ بات چیت جاری رہے گی۔"
واضح رہے کہ رواں ماہ کی 16 تاریخ کو اسلام آباد کا دورہ کرنے والے امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے نے کہا تھا کہ امریکہ کو اقتصادی بحران سے دوچار پاکستان پر چین اور دیگر ملکوں کے واجب الادا قرضوں پر بھی تشویش ہے۔
پاکستان کو کئی دہائیوں کی بلند افراط زر اور قرضوں کی ادائیگی کی مسلسل ذمہ داری کی وجہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کے انتہائی کم ذخائر کے پیش نظر اس وقت شدید معاشی بحران کا سامنا ہے۔
پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد ڈیرک شولے نے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے میں صحافیوں کو بتایا تھا، "ہم صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں چینی قرضے یا چین کو واجب الادا قرضوں کے بارے میں اپنے خدشات کے بارے میں بالکل واضح ہیں۔"
تاہم اس وقت انہوں نے یہ بات نہیں کہی تھی کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے امریکہ بھارت کے ساتھ سنجیدگی سے بات چیت کر رہا ہے۔
کواڈ کوئی عسکری اتحاد نہیں ہے
ایک سوال کے جواب میں لو نے اس بات پر اصرار کیا کہ کواڈ کوئی فوجی اتحاد نہیں ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور بھارت جیسے چار ممالک نے ہند بحرالکاہل کے خطے میں ایک نیا اتحاد تشکیل دیا ہے، جو کواڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
لو نے کہا، "حقیقت میں کواڈ کوئی ایسی تنظیم نہیں ہے جو کسی ایک ملک یا ممالک کے گروپ کے خلاف ہو۔ کواڈ کا مطلب ایسی سرگرمیوں اور اقدار کو فروغ دینے کی کوشش کرنا ہے جو ہند-بحرالکاہل کی حمایت کرتے ہیں۔ ایسا آزاد اور کھلا ہند-بحرالکاہل، جو خوشحال ہو اور ان اقدار کی حمایت کرتا ہو جن کی ہم چار ممالک نمائندگی کرتے ہیں۔"