پاکستانی انتہاپسندوں کا حقانی گروپ سے تعاون ہے: امریکہ
17 جون 2010امریکی جنرل پیٹرئیس نے امریکی سینیٹ میں افغان صورت حال پر جاری بحث میں بتایا کہ پاکستانی فوج کے چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے حالیہ ملاقات میں واضح کیا گیا ہے کہ افغان طالبان کے سرگرم اور طاقتورحقانی گروپ کا پاکستانی عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطہ مضبوط خطوط پر استوار ہے۔ جنرل کیانی کے ساتھ ملاقات میں جنرل پیٹرئیس کے علاوہ افغانستان میں نیٹو کے آئی سیف دستوں کے امریکی فوجی کمانڈر سٹینلی میک کرسٹل اور امریکی فوج کی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیرمین ایڈمرل مائیک مولن بھی موجود تھے۔ جنرل پیٹرئیس امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ ہیں جو افغانستان میں جاری جنگ پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ تمام سٹرٹیجیک پلاننگ کے نگران بھی ہیں۔
امریکی جنرل نےامریکی سینیٹ میں جاری بحث کے دوران اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ ماہ کے دوران افغانستان کے اندر رونما ہونے والے خونی حملوں میں بھی حقانی گروپ کو پاکستانی جنگجووں کی معاونت حاصل تھی۔ جنرل پیٹرئیس نے بتایا کہ اس بارے میں تمام معلومات پر پاکستانی فوجی چیف جنرل کیانی کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہو چکی۔ اس ضمن میں مناسب ثبوت اور شواہد پر مبنی مواد بھی فراہم کردیا گیا ہے۔
اس ملاقات میں پاکستانی جنرل کو بتایا گیا کہ حقانی گروپ کے شمالی وزیرستان کے عسکریت پسندوں کے ساتھ مضبوط روابط ہیں۔ باگرام ائیر بیس پر حملے کی پلاننگ بھی حقانی گروپ کے شمالی وزیرستان میں مقیم اراکین نے کی تھی۔ انیس مئی کو خودکش بمباروں نے باگرام ہوائی مرکز کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے علاوہ کابل میں ملٹری قافلے پر حملے میں بھی یہ گروپ مبینہ طور پر ملوث تھا۔ ان حملوں میں غیرملکیوں سمیت مقامی افراد کی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
امریکی فوجی ادارے پینٹاگون نے اس امر پر اطمنان اور یقین کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے شمالی وزیر ستان میں بھرپور فوجی آپریشن کا آغاز عنقریب کسی مناسب وقت پر شروع کرنے کا امکان ہے۔ حقانی گروپ کو امریکی فوجی مشن کی جانب سے افغانستان میں ایک اہم ترین دشمن گروپ قرار دیا جا چکا ہے۔ امریکی فوجی حلقوں میں یہ احساس بھی ہے کہ پاکستان کو کچھ سٹرٹیجیک مسائل کا سامنا ہے اور اس کے سبب وہ حقانی گروپ کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کو مؤخر کرتا چلا آ رہا ہے۔ امریکی ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کے سیاسی اور فوجی حلقوں کو یقین ہے کہ افغانستان میں امن وسلامتی کے حصول میں حقانی گروپ کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اس کے ذریعے افغانستان کے اندر مستقبل میں ہونے والی ممکنہ امن پیش رفت میں پاکستان کو کسی حد تک غلبہ حاصل کرنے کی خواہش ہے۔ امریکہ کی جانب سے شمالی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں فوجی آپریشن کو شروع کرنے کا دباؤ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: کشور مصطفیٰ