پاکستانی اور افغان پناہ گزینوں کو آسٹریا بھیجنے والے گرفتار
2 جون 2016خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث ان پانچوں یوکرائنی شہریوں نے مبینہ طور پر پچیس تارکین وطن کو ہنگری سے آسٹریا بھیجنے کی کوشش کی تھی۔ ہنگری کی پولیس کا کہنا ہے کہ ان پانچوں افراد کو انسانوں کی اسمگلنگ کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن
علی حیدر کو جرمنی سے ڈی پورٹ کیوں کیا گیا؟
جن پناہ گزینوں کو آسٹریا بھیجا جا رہا تھا، ان کا تعلق افغانستان اور پاکستان سے ہے۔ پولیس کے مطابق ان تارکین وطن کو دو ویگنوں کے ایک قافلے کی صورت میں روانہ کیا گیا تھا تاہم آج دو جون بروز جمعرات ہنگری کی پولیس نے آسٹریا کی سرحد سے پندرہ کلو میٹر پہلے ہی چیکنگ کے لیے ان ویگنوں کو روک لیا۔
ایک وین کی نمبر پلیٹ لیتھوانیا کی تھی، جسے ایک یوکرائنی شہری چلا رہا تھا۔ دوسری وین روکے جانے کے وقت خالی تھی، اسے بھی ایک یوکرائنی شہری چلا رہا تھا اور اس میں اس کے تین ہم وطن بھی سوار تھے۔
ایک اور واقعے میں ہنگری کی پولیس نے ایک انچاس سالہ آسٹرین باشندے کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ آسٹریا کا یہ شہری اپنی کار میں چھ شامی مہاجرین کو لے جا رہا تھا، جن میں دو بچے بھی تھے۔ ہنگری کی پولیس نے اس کار کو شمالی شہر ٹاٹا کے قریب روک لیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ آسٹریا جانے کی کوشش کرنے والے ان چھ شامی مہاجرین نے ہنگری میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دے رکھی تھیں تاہم ان کے پاس بیرون ملک سفر کرنے کے لیے مطلوبہ دستاویزات اور اجازت نامے نہیں تھے۔
رواں سال کے آغاز سے لے کر مئی کے وسط تک ہنگری میں ساڑھے سترہ ہزار تارکین وطن نے حکام کو سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں لیکن وہاں زیادہ تر پناہ گزینوں کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی درخواستوں پر کوئی بھی فیصلہ سنائے جانے سے قبل ہی آگے جاتے ہوئے مغربی یا شمالی یورپی ممالک تک پہنچ جائیں۔