پاکستانی زیرانتظام کشمیر میں انتخابات، پیپلز پارٹی کی جیت
27 جون 2011کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں قائم مرکزی الیکشن سیل کے مطابق کُل 37 نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں سے اب تک 15پر پیپلز پارٹی سات پر مسلم لیگ نون، چار پر مسلم کانفرنس جبکہ دو پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزرائے اعظم سردار عتیق احمد خان، راجہ فاروق حیدر خان اور سردار یعقوب خان اپنی نشستیں جیت گئے ہیں۔ یہ تینوں رہنما مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے گزشتہ حکومت کے دوران مختلف مدت کے لیے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے، لیکن موجودہ انتخابات میں تینوں نے ایک دوسرے کی مد مقابل جماعتوں سے انتخاب لڑا۔
ادھرانتخابی عمل کے دوران مختلف حلقوں میں تشدد کے واقعات اور دھاندلی کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔ لڑائی جھگڑے کے نتیجے میں دو افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ روایتی حریف جماعتیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون ایک دوسرے پر بڑھ چڑھ کر انتخابی عمل میں دھاندلی کا الزام لگا رہی ہیں۔
مسلم لیگ کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کی موجودگی میں کوئی انتخابی عمل شفاف اور غیر جانبدارانہ نہیں ہو سکتا۔
وفاقی وزیر امور کشمیر میاں منظور احمد وٹو کا کہنا ہے کہ دھاندلی کی اطلاعات صرف کشمیری مہاجرین کے ان حلقوں سے موصول ہوئی ہیں جہاں مسلم لیگ نون کی صوبائی حکومت قا ئم ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامی مشینری کہیں استعمال ہو سکتی تھی تو وہ آزاد کشمیر کی حکومت یا پنجاب میں مسلم لیگ نون کی حکومت استعمال کر سکتی تھی۔ وفاقی حکومت کے پاس تو وہ مشینری ہی موجود نہیں تھی جو کسی قسم کی دھاندلی کر سکتی۔
دوسری جانب انتخابی نتائج آنے کے بعد کشمیر میں آئندہ حکومت سازی کے لیے جوڑتوڑ بھی عروج پر پہنچ گیا ہے۔ مختلف رہنماؤں کے درمیان سیاسی رابطے تیزی پکڑ گئے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے انتخابات میں تیسرے نمبر پر رہنے والی پارٹی مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق خان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان رابطوں کے نتیجے میں پیپلز پارٹی مسلم کانفرنس کے ساتھ مل کر با آسانی آئندہ حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
البتہ پیلز پارٹی کے رہنما اور کشمیر کی وزارت عظمی کے لیے ایک امیدوار بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا کہنا ہے: ’’ہماری کوشش ہو گی کہ ہم اکیلے ہی حکومت بنائیں کیونکہ مخلوط حکومت کا تجربہ ویسے بھی اچھا نہیں اور آزاد کشمیر میں تو یہ بالکل ناکام ہو ا ہے۔ ہمارے پاس اکثریت ہے۔‘‘
ادھر کراچی میں کشمیری مہاجرین کی نشستوں پر انتخابات ملتوی ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کی پاکستان میں اتحادی جماعت ایم کیو ایم حکومت کے ساتھ سخت ناراض ہو گئی ہے۔ ایم کیوایم کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اتحادی ہونے کے باوجود کراچی میں انتخابات ملتوی کرکے ایم کیو ایم کی پیٹھ میں خنجر گھونپا گیا ہے۔اس حکومتی فیصلے کے خلاف ایم کیو ایم نے پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں ایک آئینی درخواست بھی دائر کردی ہے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنماحیدر عباس رضوی نے کہا: ’’تقریباً تمام فورمز پر چاہے وہ گورنر سندھ کا فورم ہو ،نیشنل اسمبلی ہو،صوبائی اسمبلی ہو یا ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی، ہمارے اتحادیوں پاکستان پیپلز پارٹی نے ہر سطح پر ہم سے مطالبہ کیا کہ کراچی انتخابات میں ایک ایک نشست ہم کو دی جائے‘‘۔
ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے بھی دھمکی دی ہے کہ اب پیپلز پارٹی کی حکومت کی تباہی شروع ہوگئی ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: افسر اعوان