پاکستانی قبائلی علاقے میں ڈرون حملہ، 38 افراد ہلاک
17 مارچ 2011جمعرات کے روز ہونے والے اس ڈرون حملے کا نشانہ انتہاپسندوں کا ایک ٹریننگ مرکز تھا۔ یہ تربیتی مرکز شمالی وزیرستان کے مرکزی شہر میران شاہ سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قصبے دتہ خیل میں قائم تھا۔ انتہاپسند ایک گھر کو تربیتی مشقوں کے لیے استعمال کر رہے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق اس حملے میں متعدد میزائل فائر کیے گئے اور حملے سے قبل کئی ڈرون طیارے صبح ہی سے اس علاقے پر پرواز کر رہے تھے۔
عسکریت پسندوں کے اس تربیتی مرکز پر بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والے ڈرون طیارے سے کل چار میزائل داغے گئے۔ شمالی وزیرستان میں تعینات پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ میران شاہ میں تعینات ایک سکیورٹی اہلکار نے 38 انتہا پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
ان ذرائع کے مطابق کم از کم دس انتہاپسند شدید زخمی ہیں۔ تباہ ہونے والے مکان کے ملبے کو ہٹانے کا سلسلہ فوری طور پر شروع کر دیا گیا تھا۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام عسکریت پسندوں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔
شمالی وزیرستان کو پاکستانی طالبان کا گڑھ خیال کیا جاتا ہے اور وہاں دتہ خیل کا علاقہ ایسے عناصر کا خاص مرکز تصور ہوتا ہے۔ دتہ خیل کا قصبہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگی سردار حافظ گل بہادر کے ڈیرے کے حوالے سے مشہور ہے۔
گزشتہ نو دنوں کے دوران یہ ساتواں ڈرون حملہ تھا۔ بدھ کے روز بھی اسی علاقے دتہ خیل پر ایک ڈرون حملے میں پانچ عسکریت پسندوں کی ہلاکت رپورٹ کی گئی تھی۔
گزشتہ سال سے لے کر اب تک ایک سو کے قریب ڈرون حملوں میں تقریباﹰ نو سو انسان ہلاک ہو چکے ہیں۔ امریکی ذرائع کے مطابق بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والے ڈرون طیاروں سے داغے جانے والے میزائلوں سے افغانستان میں سرگرم طالبان کا بیس کیمپ بہت کمزور ہو چکا ہے۔
جمعرات کے روز کیا گیا ہلاکت خیز حملہ بدھ کو امریکی خفیہ ادارے CIA کے ایک کنٹریکٹ ملازم ریمنڈ ڈیوس کی لاہور میں رہائی کے عدالتی فیصلے کے ایک روز بعد کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک