پاکستانی ’نیم جمہوریت‘، دنیا میں جمہوریت پر کم ہوتا اعتماد
3 فروری 2018اس رپورٹ کے مطابق سن 2017 میں دنیا کے کسی خطے میں بھی جمہوریت کی صورت حال میں بہتری نہیں آئی۔ اس مرتبہ کے انڈیکس میں جمہوری صورت حال کو پرکھنے کے لیے بنائے گئے پیمانوں کے علاوہ میڈیا کی صورت حال پر الگ سے انڈیکس ترتیب دیا گیا ہے۔
پاکستان میں صحافیوں پر بڑھتے حملے جمہوریت کے لیے خطرہ
دنیا کی ایک تہائی آبادی ’آزادیوں سے محروم‘
انڈیکس میں عالمی سطح پر حکومتوں کو چار حصوں، مکمل جمہوریت، تقریباﹰ جمہوریت، نیم جمہوریت اور مطلق العنانیت، میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جمہوریت کی صورت حال پرکھنے کے لیے چھ اہم پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا جن میں انتخابی عمل، حکومتی عمل داری، سیاسی میں شرکت، سیاسی کلچر اور شہری آزادی شامل ہیں۔
عالمی انڈیکس کے مطابق دنیا بھر کے صرف انیس ممالک ایسے ہیں جہاں مکمل جمہوریت ہے اور ان ممالک کی آبادی دنیا کی مجموعی آبادی کا محض ساڑھے چار فیصد بنتی ہے۔ جب کہ دنیا کی قریب پینتالیس فیصد آبادی ایسے 57 ممالک آباد ہے جہاں کے حکومتی نظام کو ناقص ہونے کے باوجود تقریبا جمہوریت کے قریب کہا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ 39 ممالک ایسے جہاں انتخابی عمل شفاف نہیں جب کہ سول سوسائٹی اور قانون کی عملداری بھی کافی کمزور ہے۔ ہیں ان ممالک کو ’نیم جمہوریت‘ میں شمار کیا گیا ہے۔
دنیا کی ایک تہائی آبادی کو مطلق العنان حکومتوں کا سامنا ہے اور انڈیکس کے مطابق ایسے ممالک کی تعداد باون بنتی ہے جہاں جمہوریت کا وجود نہیں۔ ایسے ممالک کی فہرست میں چین بھی شامل ہے۔
انڈیکس میں ناروے سر فہرست ہے جب کہ امریکا کو اس برس بھی مکمل جمہوریت والے ممالک کی فہرست کی بجائے تقریبا جمہوری ملک قرار دیا گیا ہے۔ امریکا میں صدر ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد ملکی اداروں کے علاوہ میڈیا کی آزادی بھی متاثر ہوئی ہے۔ عالمی درجہ بندی میں امریکا 21 ویں، جب کہ برطانیہ 14 ویں نمبر پر رہا۔ جرمنی 8.61 پوائنٹس کے ساتھ تیرہویں نمبر پر ہے۔
’جمہوریت سے مایوسی‘
دی اکنانومسٹ کی اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عالمی سطح پر میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی کی بگڑتی ہوئی صورت حال حالیہ برسوں کے دوران دنیا بھر میں جمہوریت کی بگڑتی ہوئی صورت حال کی عکاس ہے۔ رپورٹ کے مطابق جمہوری نظام میں تنزلی کی عکاسی ایسے ممالک میں بھی دیکھی گئی ہے جہاں جمہوریت کی جڑیں صدیوں پرانی ہیں۔ جمہوریت کی بگڑتی ہوئی صورت حال کی وجوہات سے متعلق رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عوام کی انتخابی عمل میں عدم شرکت کا بڑھتا رجحان ان کے جمہوری نظام سے مایوس ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔
پاکستان میں جمہوریت کی صورت حال
اس عالمی انڈیکس میں پاکستان 4.26 کے مجموعی اسکور پر 110 ویں نمبر پر ہے اور اس جنوبی ایشیائی ملک کو ’ہائیبرڈ رجیم‘ یا 'نیم جمہوریت‘ کے درجے میں شمار کیا گیا ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کا ہمسایہ ملک بھارت 42 ویں نمبر پر ہے لیکن بھارت میں بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں جمہوریت کمزور ہوئی ہے۔ پچھلے سال بھارت 32 ویں نمبر پر تھا۔
پاکستان کے انتخابی عمل اور تکثیریت کو دس میں سے ساڑھے چھ پوائنٹ دیے گئے لیکن سیاسی نظام میں عوامی شرکت کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی مایوس کن حد تک کم ہے۔ اس درجے میں پاکستان کو دس میں سے 2.2 پوائنٹ دیے گئے۔ اسی طرح سیاسی کلچر میں پاکستان کا اسکور دس میں سے صرف ڈھائی رہا۔ شہری آزادی میں قریب پونے پانچ جب کہ حکومتی کارکردگی میں 5.36 پوائنٹ دیے گئے۔
پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی اور میڈیا کی آزادی بھی شدید خطرات سے دوچار دکھائی دی۔ اس برس اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے پاکستان کا اسکور 4.26 رہا جو کہ گزشتہ برس سے بھی کم ہے۔ آزاد میڈیا کے حوالے سے بھی پاکستان کی کارکردگی اچھی نہیں رہی اور یہ ملک پانچ پوائنٹس کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 109 ویں نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں میڈیا کی آزادی کو قومی سلامتی کے نام پر ملکی اداروں اور شدت پسندوں کی جانب سے خطرات کا سامنا رہا۔