پرویز مشرف عارضہء قلب کے باعث مسلسل دوسرے روز بھی ہسپتال میں زیرعلاج
3 جنوری 2014وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہر راولپنڈی میں واقع مسلح افواج کے ادارہ برا ئےامراض قلب(اے ایف آئی سی) میں زیر علاج پرویز مشرف کی حالت سے متعلق ابھی تک ڈاکٹروں نے باضابطہ طور پر کچھ نہیں بتایا۔
پرویزمشرف سے ملاقات کے لیے جانے والے ان کے ایک وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ سابق فوجی صدر کو انتہائی نگہداشت کی وارڈ میں رکھا گیا ہے اور ان سے کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ مسٹر قصوری کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کے مطابق پرویز مشرف کی طبیعت اب بہتر ہے۔
ادھر یہ خبریں بھی زور شور سے گردش کر رہی ہیں کہ جنرل مشرف کو ایک خفیہ ڈیل کے تحت علاج کی غرض سے بیرون ملک بھجوا دیا جائے گا اور یوں وہ غداری کے مقدمے سے بچ جائیں گے۔ حکومت کی جانب سے اس طرح کی خبروں کی تردید کی جا رہی ہے اور حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر جنرل مشرف کو کسی صورت باہر نہیں جانے دیا جائے گا۔
تاہم حزب اختلاف کی جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف خود بھی جنرل مشرف کے ساتھ ڈیل کر کے بیرون ملک گئے تھے اس لیے ہو سکتا ہے کہ ایسا کوئی آپشن بھی زیر غور ہو۔
انہوں نےکہا ، ’’اس وقت آپ کو یاد ہے کہ وہ (شریف خاندان) بیماری ہی کی وجہ سے پہلے سعودی عرب پھر لندن اور امریکہ گئے۔ اس لیے تاریخ تو موجود ہے۔ اب تاریخ سے سبق سیکھا جاتا ہے یا تاریخ خود کو دہراتی ہے یہ اگلے چند ہفتوں میں واضح ہو جائے گا‘‘۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ بیماری کا بہانہ بنا کر اگر ڈکٹیٹر کو بیرون ملک بھجوا دیا گیا تو یہ حکومت کے لیے بڑا دھبہ ہوگا۔ انہوں نےکہا، ’’ہمارا اے ایف آئی سی کسی بھی غیر ملکی ادارے کی طرح اچھا ہے۔ میں سمھجتی ہوں کہ ضروری نہیں کہ بیرون ملک سے طبی سہولیات لی جائیں۔ وہی جو زرداری نے تماشہ لگایا ہوا تھا زہنی بیماریوں اور سرٹیفکیٹس کا اب یہ گیم دوبارہ شروع نہیں ہونی چاہیے‘‘۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید کا کہنا ہے کہ جنرل مشرف کا معاملہ عدالت پر چھوڑ دینا چا ہیے۔ انہوں نے کہا، "میں سمھجتا ہوں کہ یہ معاملہ عدالت پر چھوڑنا چاہیے۔ کیونکہ مقدمہ تو ہو چکا ہے اور اب یہ عدالت کے لیے ایک امتحان کا وقت ہے۔ کیونکہ باتیں تو سب نے کیں کہ اب عدلیہ اور میڈیا آزاد ہو گیا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ آزاد عدلیہ اور میڈیا اب کیا کرتا ہے"
دوسری جانب جنرل مشرف کی بیماری پر بھی طرح طرح کے تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی اس ٹویٹ پر بھی بحت مباحثہ جاری ہے جس میں انہوں نے پرویز مشرف پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں شک ہے کہ اتنے بزدل آدمی نے کبھی بہادر فوج کی وردی پہنی بھی ہو۔
اسی طرح جنرل مشرف کی بیماری پر تبصرہ کرتے ہوئے قوم پرست راہنما اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاصل بزنجو نے پاکستانی فوج کے جرنیلوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا،
"ایک بات میں باقی جرنیلوں کو ضرور کہوں گا کہ اپنے جنرل کو زرا دیکھ لیں۔ ایک پیشی پر ان کو دل کے دورے پڑتے ہیں اور سیاسی لوگ پھانسی پر چڑھ جاتے ہیں اور اُف بھی نہیں کرتے۔ اس لیے آئندہ ان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے"۔
جنرل مشرف کو جمعرات کے روز اپنے خلاف غداری کے مقدمےکی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میں پیشی کے لیے جاتے ہوئے دل کی تکلیف کے سبب ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔