پرویز مشرف کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ
5 مارچ 2012رحمان ملک نے اتوار کو اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا، ’ہم نے پرویز مشرف کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کو باقاعدہ درخواست روانہ کر دی ہے‘۔
سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر سن 2007 کو راولپنڈی میں اُس وقت قتل کر دیا گیا تھا، جب وہ ایک جلسہء عام سے خطاب کے بعد وہاں سے روانہ ہو رہی تھیں۔ اُس وقت کی مشرف حکومت نے اِس قتل کی ذمہ داری پاکستان تحریک طالبان کے سابق سربراہ بیت اللہ محسود پر عائد کی تھی۔ بیت اللہ محسود نے، جو بعد ازاں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گیا تھا، اس قتل میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔
پرویز مشرف اگست 2008ء سے لندن اور دبئی میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ وہ انتخابات میں شرکت کے لیے پاکستان واپس جانا چاہتے ہیں تاہم موجودہ حکومت کے اس انتباہ کے بعد کہ اُنہیں پاکستان پہنچنے پر گرفتار کر لیا جائے گا، اُنہوں نے وطن واپسی کے منصوبوں کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر رکھا ہے۔
پاکستانی عدالتیں بلوچ رہنما اکبر بگٹی کی سن 2006ء میں ہلاکت اور سن 2007 ء میں بے نظیر بھٹو کے قتل کے سلسلے میں پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہیں۔
وزیر داخلہ رحمان ملک کا موقف ہے کہ پرویز مشرف نے نہ صرف بے نظیر بھٹو کو کافی سکیورٹی مہیا نہیں کی تھی بلکہ اکتوبر 2007ء میں اُن کی وطن واپسی سے پہلے اُنہیں اُس وقت ٹیلی فون پر دھمکیاں بھی دی تھیں، جب وہ ابھی واشنگٹن میں تھیں۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: حماد کیانی