پشاور قونصل خانے پر حملہ، واشنگٹن کی مذمت
6 اپریل 2010واشنگٹن نے پیر کے روز پاکستان کے شمالی مغربی شہر اور صوبائی دارالحکومت پشاور میں امریکی قونصل خانے پر دہشت گردانہ حملے کی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ امریکی حکومت نے ان حملوں کو ’بہت زیادہ تشویش‘ کا باعث قرار دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبس نے امریکی وزیر خارجہ کا ایک ایسا بیان جاری کیا، جس میں ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکہ ان دھماکوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ وہ پشاور میں امریکی قونصل خانے پر حملوں کے حوالے سے ’شدید دکھ‘ محسوس کرتی ہیں۔
ہلیری کلنٹن نے اپنے بیان میں کہا: ’’صبح سویرے ہونے والا یہ واقعہ انتہائی ظالمانہ ہے اور یہ پاکستان میں تشدد کے واقعات کی لہر کا حصہ ہے۔ ان حملوں کا مقصد پاکستان میں جمہوریت کو نقصان پہنچانا ہے۔ میں اس پر سخت رنجیدہ ہوں اور شدید دکھ محسوس کر رہی ہوں۔‘‘
کلنٹن نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام بڑی تعداد میں اپنی جانیں گنوا رہے ہیں مگر وہ پھر بھی دہشت گردوں کے خلاف متحد اور منظم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ کے بیان کے مطابق اس حملے میں قونصل خانے کی عمارت کی حفاظت پر مامور کم از کم دو پاکستانی اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ پیر کے روز کئے گئے شدید نوعیت کے اس دہشت گردانہ حملے کے دوران امریکی قونصل خانے کی عمارت کے قریب پانچ بم دھماکے بھی ہوئے۔ اس موقع پر ہونے والی جھڑپ میں پندرہ میں سے چار حملہ آور بھی مارے گئے۔
ہیلری کلنٹن کے مطابق امریکہ پاکستانی اور امریکی اہلکاروں کی حفاظت کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا اور اس حملے میں ملوث دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے میں بھی پاکستان کی بھرپور مدد کی جائے گی۔
پیر کی صبح پشاور میں امریکی قونصل خانے کی عمارت پر حملے کے لئے عسکریت پسندوں نے بارود سے بھری ایک کار کے علاوہ دستی بموں اور خودکار ہتھیاروں کا بھی اندھا دھند استعمال کیا۔ پاکستان میں تحریک طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے آئندہ مزید خونریز حملوں کی دھمکی دی ہے۔
کل پیر ہی کے روز صوبہ سرحد کے ضلع لوئر دیر میں عوامی نیشنل پارٹی کے ایک سیاسی جلسے پر کئے جانے والے ایک خود کش حملے میں بھی کم ازکم چالیس افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک