پشاور میں بم حملہ، تین پیرا ملٹری اہلکار ہلاک
22 نومبر 2016پولیس اہلکار واجد خان نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا ہے کہ بم حملہ بظاہر ریموٹ کنٹرول سے اُس وقت کیا گیا جب آج بروز منگل مورخہ بائیس نومبر کو پیرا ملٹری فورس کی ایک جماعت گشت پر تھی۔ خان کا کہنا تھا کہ بم حملے میں آٹھ دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے جِن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ حملے کی ذمّہ داری ابھی تک کسی جماعت نے قبول نہیں کی ہے۔
یاد رہے کہ شہر پشاور پاکستان کے قبائلی علاقہ جات کے ساتھ واقع ہے۔ یہ قبائلی علاقہ ایک طویل عرصے تک مقامی اور القاعدہ سے روابط رکھنے والے عسکریت پسندوں اور غیر ملکی اسلامی جنگجوؤں کی آماجگاہ رہا ہے۔
خیبر پختون خوا کا دارالحکومت پشاور بھی ایک عرصے تک اسلامی شدت پسندوں کے حملوں کا ہدف رہا ہے۔ پاکستان ایک عشرے سے زائد مدت سے اسلامی شدت پسندی کا مقابلہ کر رہا ہے۔ اِس سے قبل رواں برس ستمبر میں پشاور کی وارسک روڈ پر واقع کرسچین کالونی پر پاکستانی طالبان کے ایک گروپ کی طرف سے ہونے والے خود کُش حملے میں کم از کم ایک شہری اور چار دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے۔
سن دو ہزار چودہ سولہ دسمبر کو پشاور میں فوج کی نگرانی میں چلنے والے ایک اسکول میں طالبان کے ہاتھوں قتل ہونے والے130سے زائد بچوں کی ہلاکت کی عالمی سطح پر مذّمت کی گئی تھی۔