1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پناہ گزینوں کے ہاسٹلوں پر حملے، سزائیں کم دی گئیں

6 اپریل 2020

جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کے ہاسٹلوں پر کئی مرتبہ حملے کیے گئے۔ اعداد و شمار کے مطابق ایسے حملہ آوروں کو عدالتوں سے کم سزائیں سنائی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3aUmN
Bildergalerie Flüchtlingsunterbringung in Deutschland
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann

اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں سن 2015 سے لے کر سن 2018 کے دوران پناہ گزینوں کے رہائشی مقامات پر ڈھائی ہزار سے زائد حملے کیے گئے تھے۔ ایسے حملہ کرنے والوں میں سے صرف آٹھ فیصد ہی کو مختلف عدالتوں سے سزا مل سکی ہے۔ پناہ گزینوں پر حملے کرنے والوں کا تعلق نسل پسندانہ دائیں بازو گروپوں سے خیال کیا جاتا تھا۔

اس مناسبت سے ایسا خیال بھی کیا گیا کہ ان حملوں کی مناسب تفتیش نہیں کی گئی تھی۔ کہا جاتا ہے کے انتظامی اہلکار ملزمان کے خلاف مناسب انداز میں تفتیشی عمل جاری رکھنے سے بھی قاصر رہے۔ نامناسب تفتیش اور تاخیری انداز اپنانے کی وجہ سے ٹھوس ثبوت بھی جمع نہیں کیے جا سکے۔ اس باعث عینی شہادتیں بھی ضائع ہوگئیں۔ کمزور شواہد اور ہلکے ثبوتوں کی وجہ سے عدالتیں حملہ آوروں کو قانون کے مطابق سزائیں سنانے سے قاصر رہیں۔

Symbolbild Rechtsextremismus
تصویر: picture-alliance/dpa

نسلی تعصب کے حامل حملہ آوروں کے خلاف کم سزائیں سنانے پر جرمن پبلک براڈکاسٹنگ ادارے 'ایس ڈبلیو آر‘  اور 'بی آر‘  نے ایک تحقیقی رپورٹ مکمل کی ہے۔ ان اداروں نے تمام سولہ جرمن ریاستوں سے ایسے حملوں کے بعد کے عدالتی عمل کے اعداد و شمار جمع کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ ان اداروں نے مطلوبہ اعداد و شمار پر ایک دستاویزی رپورٹ بعنوان 'دا ویک اسٹیٹ‘ مرتب کی۔ یہ رپورٹ حال ہی میں جرمن ٹیلی وژن چینل پر نشر کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: جرمنی میں پناہ گزینوں کی آباد کاری کورونا کے سبب روک دی گئی

سن 2015 سے لے کر سن 2018 کے دوران پناہ گزینوں کے رہائشی مقامات یا ہوسٹلوں پر کل 2558 چھوٹے بڑے حملوں کا ارتکاب کیا گیا۔ ان میں بعض انتہائی شدید حملے بھی تھے۔ چند ایک میں دیواروں پر تعصبانہ کلمات  لکھنا بھی شامل تھا۔ جرمن وزارت داخلہ نے چھ سو واقعات کو کھلے عام رپورٹ کیا۔ ان چھ سو حملوں میں گرفتاریاں بھی کی گئی تھیں۔

Deutschland Razzien Reichsbürger-Gruppe - Berlin
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

مذکورہ دستاویزی رپورٹ کے مطابق ڈھائی ہزار سے زائد کیے گئے حملوں میں زیادہ تر میں تفتیشی عمل نامکمل رہا اور ملزمان انصاف کے کٹہرے میں نہیں لائے جا سکے اور یہ حملہ آور اپنی متعصبانہ کارروائیوں کی تکمیل کے باوجود پوری طرح آزاد پھر رہے ہیں۔ صرف اٹھارہ فیصد واقعات کی مکمل تفتیش کی گئی۔ ایسے واقعات کی تعداد 467 بنتی ہے۔ ان چار سو سڑسٹھ واقعات میں صرف آٹھ فیصد کو یعنی 206 میں عدالت نے سزائیں سنائیں۔ ان سزاؤں میں بعض کو جیل بھیجا گیا اور کچھ کو جرمانے ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: جرمنی میں فٹ بال ریفری بننے والے مہاجرین

یہ رپورٹ مرتب کرنے والوں کے مطابق وفاق نے سخت قوانین متعارف کرائے ہیں لیکن اُن پر کس حد تک عمل کیا گیا، یہ ایک دوسرا پہلو ہے۔ اس رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی کارروائیوں کو کسی حد تک پولیس، تفتیشی عملے اور عدالتی ججوں کی جانب سے نظر انداز بھی کیا گیا۔

ع ح / ع آ (epd)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں