پنجاب میں سموگ راج جاری، اٹھارہ اضلاع میں پبلک مقامات بند
8 نومبر 2024پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حکام نے ریکارڈ توڑ سموگ کی لہر کے باعث اٹھارہ اضلاع میں تمام پبلک پارکس، چڑیا گھر، عجائب گھر، تاریخی مقامات اور کھیلوں کے میدان دس دن کے لیے بند کر دیے ہیں۔ سموگ کی وجہ سے اب تک دسیوں ہزار لوگ بیمار ہو چکے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کے رہائشی اپنی زندگیاں ایک دھندلی اداسی میں گزار رہے ہیں، جو شہر پر گھنٹوں پھیلی رہتی ہے اور اس دوران انسانی آنکھ کی دیکھنے کی حد تقریباً 100 میٹر تک کم ہو جاتی ہے۔
زہریلے سموگ نے گزشتہ ماہ سے 14 ملین باشندوں کے شہر لاہور اور پنجاب کے دیگر حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اس صورتحال نے حکومت کو 17 نومبر تک اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات کو بند کر دینے اور لاہور سمیت پنجاب کے 18 اضلاع میں سرکاری ملازمین کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔ پنجاب میں محکمہ تحفظ ماحولیات کے ترجمان ساجد بشیر نے کہا، ''ایسی جگہوں پر لوگوں کے داخلے پر پابندی کے یہ اقدامات پنجاب حکومت کی ان کوششوں کا حصہ ہیں، جن کا مقصد لوگوں کی صحت کا تحفظ ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ لوگ گھروں میں رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ جمعے کو لاہور کی ایک عدالت نے بھی حکومت کو تمام مارکیٹیں رات آٹھ بجے کے بعد بند کر دینے کا حکم دیا۔ حکام نے پہلے ہی فلٹر کے بغیر باربی کیو کھانے پر پابندی عائد کر دی ہے اور شادی ہالز کو رات دس بجے تک بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ بشیر نے کہا کہ جمعے کو لاہور دنیا کا سب سے آلودہ شہر تھا، جہاں ایئر کوالٹی انڈکس کی ریڈنگ 600 سے زیادہ تھی۔ اس انڈکس پر 300 سے زائد حد کی پیمائش پر پوری اترنے والی کوئی بھی چیز صحت کے لیے خطرناک سمجھی جاتی ہے۔
اس سے قبل سموگ سے متاثرہ اضلاع میں بچوں کی صحت کے تحفظ کے لیے اسکول بند کر دیے گئے تھے۔ نجی اور سرکاری اسکولوں کی نمائندگی کرنے والی انجمنوں کے مطابق اس سے 20 ملین سے زائد طلبا کی تعلیم متاثر ہوگی۔ بشیر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اگلے ہفتے سموگ میں بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔ تاہم فضائی آلودگی صرف لاہور میں ہی دسیوں ہزار افراد کو بیمار کر چکی ہے۔
صوبہ پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے بدھ کے روز شہر کے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ چہروں کو ماسک سے ڈھکا رکھیں اور رضاکارانہ طور پر غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ ان کا کہنا تھا، ''بصورت دیگر، حکومت مکمل لاک ڈاؤن پر مجبور ہو جائے گی۔‘‘ بچوں کے تحفظ کے بین الاقوامی ادارے سیو دی چلڈرن کے مطابق سترہ نومبر تک اسکولوں کی بندش کی وجہ سے لاکھوں بچے کلاسوں سے محروم رہیں گے۔
سیو دی چلڈرن چیرٹی کے کنٹری ڈائریکٹر خرم گوندل نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ طویل المدتی حل کے ذریعے بچوں کا مستقبل بہتر بنانے کے لیے فضائی آلودگی کے خاتمے پر فوری توجہ دیں۔