1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

پوری غزہ پٹی میں قحط کا شدید خطرہ، عالمی ادارے کی تنبیہ

25 جون 2024

عالمی سطح پر بھوک اور قحط کے مسئلے کی مانیٹرنگ کرنے والے ایک ادارے نے گزشتہ برس اکتوبر سے جنگ کی لپیٹ میں آئی ہوئی پوری غزہ پٹی میں قحط کے شدید خطرے کے خلاف خبردار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4hU6K
رفح میں تقسیم کی جانے والی خوراک کے حصول کے لیے بے تاب فلسطینی بچوں اور بالغوں کا ایک ہجوم
رفح میں تقسیم کی جانے والی خوراک کے حصول کے لیے بے تاب فلسطینی بچوں اور بالغوں کا ایک ہجومتصویر: AFP/Getty Images

مصری دارالحکومت قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق فوڈ سکیورٹی کی صورت حال کی مربوط اور مرحلہ وار درجہ بندی کرنے والے ادارے Integrated Food Security Phase Classification یا آئی پی سی (IPC) نے منگل 25 جون کے روز کہا کہ غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین گزشتہ کئی ماہ سے جاری خونریز تنازعے میں غزہ کی شہری آبادی کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی ترسیل ابھی تک بہت محدود ہے اور پوری غزہ پٹی کو بھوک اور قحط کے شدید خطرے کا سامنا ہے۔

غزہ کی آبادی کے پانچویں حصے کی صورت حال انتہائی تشویشناک

آئی پی سی نے بتایا ہے کہ غزہ کی کُل تقریباﹰ 2.3 ملین کی آبادی میں سے پانچ لاکھ کے قریب یا تقریباﹰ پانچویں حصے کو غذائی تحفظ کی صورت حال کے حوالے سے انتہائی المناک اور تباہ کن حد تک برے حالات کا سامنا ہے۔

رفح آپریشن میں شدت اختتام کے قریب ہے، اسرائیلی وزیر اعظم

دنیا بھر میں بھوک اور قحط جیسے معاملات پر نگاہ رکھنے والے اس ادارے کے مطابق شمالی غزہ پٹی میں اس سال مارچ اور اپریل کے مہینوں میں خوراک اور غذائی ضروریات کی جن اشیاء کی ترسیل ممکن ہوئی تھی، اس کی وجہ سے شمالی غزہ میں تو بھوک کے مسئلے کی شدت میں کچھ کمی آئی ہے مگر مجموعی صورت حال وہاں بھی بہت پریشان کن ہے۔

غزہ سٹی میں ریڈ کراس کے اشیائے خوراک کی تقسیم کے ایک مرکز کے باہر جمع فلسطینی
غزہ سٹی میں ریڈ کراس کے اشیائے خوراک کی تقسیم کے ایک مرکز کے باہر جمع فلسطینیتصویر: Mahmoud Zaki Salem Issa/Anadolu/picture alliance

اس ادارے نے، جو اپنی سرگرمیوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی مدد بھی کرتا ہے، سال رواں کے شروع میں ہی خبردار کر دیا تھا کہ اگر غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں امدادی خوراک کی ترسیل بحال نہ ہوئی، تو وہاں قحط جیسے حالات سے بچنا ممکن نہیں ہو گا۔

جنوبی غزہ میں صورت حال ابتر

آئی پی سی کے مطابق اسرائیل کی افواج نے مئی کے شروع سے غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں جس فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا اور اس دوران جس طرح رفح اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں شدید لڑائی اور عام شہریوں کا بے گھر ہوتا جانا دیکھے گئے، ان وجوہات کے باعث جنوبی غزہ میں فوڈ سکیورٹی کی صورت حال بہتر ہونے کے بجائے ابتر ہی ہوئی ہے۔

آئی پی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے لیے جگہ اور امکانات مسلسل محدود ہوتے جا رہے ہیں اور امدادی تنظیموں کی یہ صلاحیت بھی کم تر ہوتی جا رہی ہے کہ وہ مقامی آبادی کے لیے کوئی امداد وہاں پہنچا سکیں۔ اس سلسلے میں موجودہ حالات انتہائی منفی اور شدید حد تک غیر مستحکم ہیں۔‘‘

غزہ پٹی میں امدادی سامان  پہنچ تو رہا ہے مگر بہت ہی کم
غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچ تو رہا ہے مگر بہت ہی کمتصویر: Ashraf Amra/Anadolu/picture alliance

رفح بارڈر کراسنگ کی بندش کے نتائج

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جنوبی غزہ پٹی میں رفح اور مصر کے درمیان سرحد پر واقع گزرگاہ کے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے بند ہو جانے سے رفح کے راستے غزہ تک امدادی سامان کی ترسیل کا ایک مرکزی راستہ بند ہے اور اسی سرحدی بندش کے سبب اب شدید زخمی فلسطینی شہریوں کو وہاں سے نکال کر مصر میں انہیں طبی سہولیات فراہم کرنا بھی انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔

قطر میں زیر علاج فلسطینی دوبارہ چل پھر سکنے کے لیے پر امید

اس گلوبل مانیٹرنگ ادارے کے مطابق غزہ کے ایسے علاقوں میں مقامی آبادی کی داخلی نقل مکانی، جہاں اشیائے خوراک، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی شدید کمی ہے، وہاں یہی نقل مکانی مختلف وبائی بیماریوں کے پھیلاؤ کے خدشات میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔ ''یہ حالات غزہ کی آبادی کے ایک بہت بڑے حصے کے لیے خوراک اور صحت کے شعبوں میں تباہ کن اثرات کی وجہ بن رہے ہیں۔‘‘

جرمنی کی طرف سے غزہ کے لیے امداد میں اضافے کا اعلان

وفاقی جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے آج منگل کے روز کہا کہ برلن حکومت کی طرف سے غزہ کی شہری آبادی کے لیے دی جانے والی امداد میں مزید 19 ملین یورو کا اضافہ کر دیا جائے گا۔

وسطی غزہ پٹی میں امدادی اشیائے خوراک کی تقسیم کی منتظر فلسطینی خواتین
وسطی غزہ پٹی میں امدادی اشیائے خوراک کی تقسیم کی منتظر فلسطینی خواتینتصویر: AFP

بیئربوک نے آج یروشلم میں اپنی موجودگی کے دوران اسرائیلی حکومت میں شامل ایسے سیاستدانوں پر تنقید بھی کی جن کی سوچ، بیئربوک کے مطابق، اسرائیل کی طویل المدتی بنیادوں پر سلامتی کو پس پشت ڈال دے گی۔

جرمن وزیر خارجہ ایک ایسے وقت پر اسرائیل کا اپنا یہ تازہ دورہ کر رہی ہیں، جب یہ کوششیں مسلسل تیز تر ہوتی جا رہی ہیں کہ گزشتہ برس اکتوبر سے جاری حماس اور اسرائیل کی جنگ پھیل کر ایک علاقائی تنازعہ نہ بن جائے۔

جرمن وزیر خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا، ''(یہودی) آبادکاروں کی طرف سے بڑھتا ہوا تشدد مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں خوف اور دہشت کو ہوا دے رہا ہے اور نفرت کے گڑھوں کے گہرے سے گہرے ہوتے جانے کا سبب بنا رہا ہے۔ اسرائیل کی مخلوط حکومت کے کچھ حصے اس مسئلے کو ہوا دے رہے ہیں اور آباد کاری سے متعلق جارحانہ نوعیت کی پالیسی سے اسرائیل کے طویل المدتی سکیورٹی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘

اسرائیلی فوج کے حملے جاری، غزہ جنگ خطے میں پھیلنے کے خدشات

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا مشکل کیوں؟

غزہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 37,658 ہو گئی

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے آج منگل کے روز جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس سات اکتوبر سے اب تک اس بہت گنجان آبادی فلسطینی علاقے میں انسانی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب کم از کم بھی 37,658 ہو گئی ہے۔ ان میں بہت بڑی تعداد فلسطینی خواتین اور بچوں کی تھی۔

وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی جنگی کابینہ تحلیل کر دی

وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ پٹی میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں اور مختلف مقامات پر ہونے والی لڑائی میں مزید کم از کم 32 افراد مارے گئے۔ اس کے علاوہ غزہ کی جنگ میں اب تک مجموعی طور پر 86,237 افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

غزہ کی جنگ پچھلے سال سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے جنگجوؤں کے اس دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور واپس غزہ جاتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

م م / ش ر، ر ب (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

غزہ تک امداد کيسے پہنچائی جا رہی ہے؟