پورے جنوبی صومالیہ کے قحط کی زد میں آنے کا خطرہ
30 جولائی 2011اقوام متحدہ کے ذیلی امدادی ادارے OCHA کے مطابق، ’جنوبی صومالیہ میں 2011ء کے دوران اس بحران میں مزید شدت آ جانے کا خدشہ ہے اور جنوب کا پورا علاقہ قحط کی لپیٹ میں آ سکتا ہے‘۔ اس ادارے نے مزید 1.4 بلین ڈالر کی امدادی رقوم کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ قحط کا شکار ہونے والے چار ممالک میں فوری طور پر بارہ لاکھ افراد کی جانیں بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
عالمی ادارے کے اس دفتر کے مطابق آئندہ تین چار ماہ کے دوران طویل خشک سالی سے متاثرہ افریقہ کے ان قحط زدہ علاقوں میں صورتحال اور بھی ابتر ہو جائے گی۔ اقوام متحدہ جنوبی صومالیہ کے دو بڑے علاقوں کو قحط زدہ قرار دے چکا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ان علاقوں میں کم از کم 3.7 ملین انسان اشیائے خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں۔
انسانی بنیادوں پر امداد کے لیے قائم اقوام متحدہ کے اس رابطہ دفتر نے اپنی ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صومالیہ، شمالی کینیا، جبوتی اور ایتھوپیا میں صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اگست اور ستمبر تک ان علاقوں میں خوراک کی کمی کا بحران شدید تر ہو جائے گا۔
اس ادارے کے مطابق بالخصوص آئندہ چھ ماہ ان علاقوں میں انسانی آبادی کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بری طرح متاثر ہونے والے ملکوں کینیا اور ایتھوپیا کے علاقوں میں رواں برس کے اختتام تک کچھ بہتری کی امید کی جا سکتی ہے تاہم جنوبی صومالیہ میں صورتحال بہتر بنانے کے لیے عالمی برداری کی طرف سے خصوصی اور جامع اقدامات ناگزیر ہیں۔
صومالیہ میں یہ بحران اس لیے بھی شدید نوعیت کا ہے کہ وہاں مسلمان عسکریت پسندوں کی تنظیم الشباب نے امدادی کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ خطہ قحط زدہ نہیں ہے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کے ذیلی دفتر OCHA کے بقول، ’اگر صومالیہ میں قحط زدہ علاقوں میں امدادی کاموں کے سلسلے میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں دور نہ کی گئیں تو وہاں سے نقل مکانی کرنے والوں کا رخ کینیا اور ایتھوپیا کی طرف ہو جائے گا اور یوں ایک نیا بحران کھڑا ہو سکتا ہے‘۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک