پولینڈ کے انتخابات میں قدامت پسندوں کی تاریخی جیت
26 اکتوبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف نے ابتدائی نتائج کے حوالے سے بتایا ہے کہ قدامت پسند رہنما یاروسلاف کاچنسکی کی رہنمائی میں لاء اینڈ جسٹس پارٹی متوقع طور پر انتالیس فیصد ووٹروں کی حمایت بھی کر سکتی ہے۔ یوں اس پارٹی کو قطعی اکثریت حاصل ہو جائے گی جبکہ اسے حکومت سازی کے لیے کسی دوسری سیاسی پارٹی کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔
انتخابی مہم میں مہاجرت مخالف اور سوشل ویلفیئر کا نعرہ لگانے والے اس پارٹی کے رہنما کاچنسکی نے ابتدائی نتائج کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا، ’’پولینڈ کے جمہوری دور کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایوان زیریں میں کسی ایک پارٹی کو ہی قطعی اکثریت حاصل ہوئی ہو۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے اپنے جڑوان بھائی اور سابق صدر لیخ کاچنسکی کو بھی یاد کیا، جو 2010ء میں ایک طیارے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
یاروسلاف کا کہنا تھا کہ لیخ کے بغیر ان کی پارٹی اس مقام تک نہیں پہنچ سکتی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ انتخابی مہم میں کاچنسکی وزرات عظمیٰ کے عہدے کے امیدوار نہیں تھے۔ دوسری طرف وزیر اعظم Ewa Kopacz نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ مقامی ٹیلی وژن کے مطابق 1989ء میں کمیونزم کے خاتمے میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ بائیں بازو کی سیاسی جماعتیں پارلیمان میں جگہ بنانے میں ناکام ہو گئی ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق پولینڈ کی نئی حکومت اب مہاجرین کو پناہ دینے کے حوالے سے حکومتی پالیسی کو تبدیل کر سکتی ہے۔ کاچنسکی نے انتخابی مہم میں الزام عائد کیا تھا کہ مہاجرین یورپ میں متعدی اقسام می بیماریاں بھی لا رہے ہیں۔ اس بیان پر انہیں اپوزیشن کی طرف سے سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ اپوزیشن کے مطابق کاچنسکی نے مہاجرین کے بحران کو اپنی انتخابی مہم میں سیاسی نعرے کے طور پر استعمال کیا اور یوں عوام کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔
تازہ ترین اندازوں کے مطابق کاچسنکی کی سیاسی جماعت 232 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ حکمران جماعت سول پلیٹ فارم کو ابھی تک 23.6 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہوئی ہے یوں اسے ایوان زیریں میں 137 نشستیں ملیں گی۔
خبر رساں ادارے اے پی نے لاء اینڈ جسٹس پارٹی کے ذرائع سے بتایا ہے کہ اگر اسے قطعی اکثریت حاصل نہ ہوئی تو وہ مخلوط حکومت سازی کے لیے راک اسٹار Pawel Kukiz کی اینٹی اسٹبلشمنٹ پارٹی کو فوقیت دے سکتی ہے۔