1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن کے ناقد ناوالنی کی سزائے قید معطّل

عصمت جبیں16 اکتوبر 2013

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک بڑے ناقد اور ان کے خلاف ہونے والے عوامی مظاہروں کی قیادت کرنے والے الیکسی ناوالنی پانچ سال کے لیے جیل بھیجے جانے سے بچ گئے۔

https://p.dw.com/p/1A0n7
تصویر: Reuters

الیکسی ناوالنی کو اپنے خلاف بدعنوانی کے ایک متنازعہ مقدمے کا سامنا تھا۔ اس مقدمے میں انہیں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ آج بدھ کے روز ناوالنی کی طرف سے دائر کردہ ایک اپیل کی سماعت کرتے ہوئے ایک روسی عدالت نے صدر پوٹن کے اس ناقد کو سنائی گئی پانچ سال قید کی سزا کوسزائے معطّل میں تبدیل کر دیا۔

سزا کی معطلّی کے بعد ناوالنی ایک آزاد شہری کی طرح جیل سے رخصت ہو گئے حالانکہ ایک ذیلی عدالت کی طرف سے انہیں دھوکا دہی کے الزام میں مجرم قرار دے دیا گیا تھا۔\

Russland Prozess Alexej Nawalny 16.10.2013
آج کے اپنے فیصلے میں عدالت نے ناوالنی کے سیاست میں حصہ لینے پر ذیلی عدالت کی طرف سے عائد کردہ پابندی کو منسوخ نہیں کیاتصویر: Reuters

ساتھ ہی انہیں سیاست میں حصہ لینے کے لیے بھی نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔ الیکسی ناوالنی کے حامیوں کا الزام ہے کہ انہیں مبینہ طور پر کریملن کے حکم پر سیاست کے لیے نا اہل ٹھہرایا گیا تھا۔

آج کے اپنے فیصلے میں عدالت نے ناوالنی کے سیاست میں حصہ لینے پر ذیلی عدالت کی طرف سے عائد کردہ پابندی کو منسوخ نہیں کیا۔ روس کے شمالی علاقے کِیروف کی تین ججوں پر مشتمل ایک علاقائی اپیل کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ذیلی عدالت کی طرف سے الیکسی ناوالنی کے خلاف سنائے گئے پانچ سال سزائے قید کے حکم کو تبدیل کرتے ہوئے سزائے معطّل میں بدلا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کِیروف شہر سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ناوالنی صدر پوٹن کے سب سے بڑے ناقدین میں سے ایک ہیں۔ ان کے خلاف فیصلے کی اپیل پر آج کا عدالتی حکم ڈرامائی نوعیت کا ہے۔ اس کے برعکس ناوالنی نے اپنی سزائے قید کے سزائے معطّل میں تبدیل کیے جانے کے بعد آج کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ پہلے انہیں سزا سنانے اور پھر اسے معطّل سزائے قید میں بدلنے کے فیصلے مقامی عدالتوں نے نہیں بلکہ ذاتی طور پر صدر پوٹن نے کیے ہیں۔

Russland Prozess Alexej Nawalny 09.10.2013
الیکسی ناوالنی کو اپنے خلاف بدعنوانی کے ایک متنازعہ مقدمے کا سامنا تھاتصویر: Reuters

اس موقع پر الیکسی ناوالنی نے صدر پوٹن کے بارے میں مزید کہا، ’’مجھے بالکل ذرا سا بھی علم نہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور اپنے فیصلے کیوں بدل رہے ہیں۔‘‘

ناوالنی کئی بار کھل کر کہہ چکے ہیں کہ وہ روس کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینا چاہیں گے۔ لیکن ان کے سیاست میں حصہ لینے پر چونکہ ابھی بھی پابندی عائد ہے، اس لیے یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ وہ مستقبل قریب میں روسی صدارتی الیکشن میں امیدوار نہیں بن سکیں گے۔

الیکسی ناوالنی نے کِیروف میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’روسی حکام ابھی بھی اپنی پوری طاقت سے کوشش کر رہے ہیں کہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو سیاسی جدوجہد سے خارج کر دیں۔ لیکن یہ بالکل واضح ہے کہ وہ ایسا نہیں کر سکیں گے۔ میں اور میرے ساتھی اپنی سیاسی جنگ جاری رکھیں گے۔‘‘

ناوالنی کی عمر 37 برس ہے اور وہ ایک شعلہ بیان وکیل ہیں۔ انہوں نے گزشتہ مہینے ماسکو کے میئر کے لیے ہونے والے الیکشن میں بھی حصہ لیا تھا اور انہیں 27 فیصد ووٹ ملے تھے۔ وہ اس الیکشن میں کریملن کے حمایت یافتہ امیدوار سیرگئی سوبیانین کے بعد دوسرے نمبر پر رہے تھے۔