پہلی عالمی جنگ میں مارے جانے والوں کی شناخت
21 مارچ 2010ماہرین نے ان لاشوں کی تقریبا چھ ہزار باقیات جمع کی ہیں اور اب وہ ڈی این اے کی زریعے ان لاشوں کی شناخت کی کوشش کررہے ہیں۔ ان ڈھائی سو سپاہیوں کی باقیات فرانس کے گاؤں Fromelles سے ملی تھیں، جہاں 1916 میں کوئی آبادی نہیں تھی اور علاقے میں خندقوں کی بھرمار تھی۔
پہلی جنگ عظیم کے دوران کئی نئے بھرتی ہوئے برطانوی اور آسڑیلوی سپاہیوں کو اس جگہ جرمن افواج کے خلاف لڑنے کے لئے بھیجا گیا تھا۔ اس گاؤں میں دوروز تک لڑائی جاری رہی، جس میں برٹش کامن ویلتھ سے تعلق رکھنے والے سات ہزار سپاہی ہلاک ہوئےتھے۔ برطانیہ اور آسٹریلیا اپنے کئی مردہ سپاہیوں کی لاشوں کو تلاش نہیں کر پائے۔ ہلاک ہونے والے کچھ سپاہیوں کوایک مشترکہ قبرمیں دفنادیا گیا تھا۔
ان لاشوں کی باقیات پر کام کرنے والے ایک ماہر ڈاکڑLouise Lowe نے کہا: ’’ جو چیز بھی اس قبر کے پاس ملتی ہے، ہم اسے احتیاط سے دھونے کے بعد اسکا معائنہ کرتے ہیں۔ اور اس معائنے کے دوران ہمیں کسی کام کی چیز کا پتہ بھی چل جاتا ہے۔ ایک سپاہی کے کپڑوں سے ہمیں ٹرین کا ٹکٹ ملا ہے۔ یہ ٹکٹ Fremantle سے پرتھ تک کا تھا۔"
Lowe کا کہنا ہے کہ اس علاقے کی گیلی مٹی نے کئی باقیات کو محفوظ کرلیا۔ اور ہمیں کئی جوتوں کے علاوہ، بالوں کی لٹیں بھی ملیں ہیں۔ ان دریافتوں کی بدولت سائنسدانوں کو ڈی این اے حاصل کرنے میں آسانی ہوگئی ہے۔
Commonwealth War Graves Commission سے وابستہ ڈیوڈ رچرڈسن نے ان باقیات پر ہونے والے کام کے حوالے سے کہا :’’ جو ٹیکنالوجی ان لاشوں کی شناخت کے لئے استعمال کی جارہی ہے، وہ کبھی پہلے استعمال نہیں کی گئی ہے۔ آج جو ہم ڈی این اے کے زریعے ان لاشوں کی شناخت کرنے کو کوشش کررہے ہیں، پانچ سال پہلے یہ کام بالکل نہ ممکن تھا۔"
Lowe کا کہنا ہے کہ ان لاشوں کو شناخت کرنے کے لئے ہلاک ہونے والے سپاہیوں کے زندہ رشتہ داروں کو تلاش کرنا ایک دشوار کن مرحلہ تھا کیونکہ ان ہلاکتوں کو ایک طویل عرصہ ہوچکا ہے۔ ان کے بقول : ’’ہمیں ہر سپاہی کا شجرہء نسب دیکھنا پڑتا ہے اور پھر اس سے متعلق تمام معلومات اکٹھا کرنا پڑتی ہیں۔ امید ہے کہ ان ساری اطلاعات کوجمع کرنے کے بعد ہم مارچ تک ان میں سے کچھ سپاہیوں کی شناخت کرلیں گے۔"
ان سپاہیوں کے تقریبا آٹھ سو رشتہ داروں نے اپنے ڈی این اے کے نمونے دیئے ہیں۔ اگر کسی سپاہی کی شناخت ہوجاتی ہے تو اس کا نام قبر کے کتبے پر چسپاں کردیا جائے گا۔
رپورٹ عبدالستار
ادارت کشور مصطفیٰ