پی آئی اے کا ممکنہ دیوالیہ پن سے بچاؤ کا منصوبہ
11 نومبر 2010اس سلسلے میں انتہائی حد تک مقروض پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (PIA) نے مستقبل میں اپنے وجود کو یقینی بنانے سے متعلق ایک پانچ سالہ منصوبے کی تفصیلات اسلام آباد میں وفاقی حکومت کو بھیج دی ہیں۔ حکومت کو بھیجے گئے اس پلان میں کہا گیا ہے کہ اگر وفاقی وزارت خزانہ پی آئی اے کے ذمے قرضے معاف کر دے اور اس فضائی کمپنی کی طرف سے دیگر قرض دہندہ اداروں کو ادائیگیاں بھی خود کرے، تو پاکستان کی یہ قومی ایئر لائن اپنے اخراجات میں کمی لاتے ہوئے اور اپنے فضائی بیڑے کی حالت بہتر بناتے ہوئے مستقبل میں اپنی مالیاتی صورت حال میں بہتری کی پوری کوششیں کرے گی۔
اس منصوبے کی دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’ماضی کی خراب پالیسیوں‘‘ کی وجہ سے پی آئی اے کا کاروباری خسارہ جمع ہوتے ہوتے اب مجموعی طور پر 80 بلین روپے یا 936 ملین امریکی ڈالر کے برابر ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز اپنی طرف سے مختلف اداروں کو جو مالی ادائیگیاں کرنے کی پابند ہے، ان کی موجودہ مالیت بھی قریب 144 بلین روپے بنتی ہے۔
اسی دوران پی آئی اے کے ترجمان سلطان حسن نے زور دے کر کہا ہے کہ سرکاری ملکیت میں کام کرنے والی پاکستان کی یہ قومی فضائی کمپنی مستقبل میں اپنی کاروباری اور تجارتی کامیابی کو یقینی بنانے کی مکمل اہلیت رکھتی ہے۔
پی آئی اے پر ماضی میں ہمیشہ ہی یہ الزامات بھی لگائے جاتے رہے ہیں کہ اس ادارے کا ایک بڑا مسئلہ بدعنوانی ہے اور اس کے کارکنوں کی تعداد بھی اس سے کہیں زیادہ ہے، جتنی کہ ایسے کاروباری حالات میں ایسے کسی ادارے کی ملازمین کی ہونی چاہئے۔
ان الزامات کے خلاف اس ایئر لائن کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے سلطان حسن نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اگر کمپنی کے موجودہ کاروباری منافع کو دیکھا جائے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پی آئی اے مستقبل میں اپنے لئے مالی خود انحصاری کی منزل حاصل کر سکتی ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان نے کہا: ’’ہم اس ایئر لائن میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں۔ اگر حکومت ہمارے ذمے پرانے قرضوں اور مالی خسارے کو اپنے سر لے لے تو ہم اپنی آمدنی اور منافع کو دوبارہ سرمایہ کاری میں لگا سکتے ہیں۔ یوں اس ادارے کی مستقبل کے حوالے سے تشکیل نو بھی کی جا سکے گی۔‘‘
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے اپنے مالی مسائل کے حل کے لئے وفاقی حکومت کو پانچ سالہ منصوبہ پیش تو کر دیا ہے لیکن اگر حکومت نے قومی فضائی کمپنی کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لئے یہ ذمہ داری اپنے سر لے لی تو اس فیصلے پر عملدرآمد ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا۔
اس چیلنج کی وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے ان ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت خود امریکی امداد پر انحصار کرتی ہے، معاشی کساد بازاری اپنی جگہ ہے اور ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ داخلی سلامتی کی صورت حال اور سماجی مسائل بھی وہ بڑی رکاوٹیں ہیں، جن کے باعث پاکستانی حکومت کے لئے اتنی بڑی مالی ذمہ داری کو پورا کرنا آسان نہیں ہو گا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک