پینشن اصلاحات: فرانس میں آئل ریفائنریوں کی ’بحالی‘
26 اکتوبر 2010ورکروں کے اعلان کے بعد پولیس نے تیل صاف کرنے والے کارخانوں کے اردگرد جمع شدہ رکاوٹیں کھڑی کرنے والے سامان کو ہٹانا شروع کردیا ہے۔ ریفائنریوں میں ہزاروں ٹن تیل کا ضائع شدہ مواد پڑا ہے۔ امکان ہے کہ منگل سے اس مواد کی صفائی شروع ہو جائے گی۔
فرانس کے ارکان پارلیمنٹ رواں ہفتے کے دوران اس مسودہٴ قانون کی منظوری دے سکتے ہیں جس کے تحت ریٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ سے باسٹھ سال کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ٹریڈ یونینوں کی جانب سے جمعرات سے ایک اور ہڑتال کی دھمکی بھی سامنے آ گئی ہے۔
حکومت کا خیال ہے کہ مسودہٴ قانون کی منظوری کے بعد ہڑتال کا سلسلہ ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔ دریں اثنا ٹریڈ یونینوں اور ورکروں کی جانب سے مزید سخت ہڑتالوں کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔ ان کے احتجاج میں منگل کو طالب علم بھی شامل ہو رہے ہیں۔
یہ ہڑتالیں کساد بازاری سے متاثرہ فراسیسی معیشت کے لئے نئی مصیبت ثابت ہوئی ہیں۔ حکومت نے اس مناسبت سے ٹریڈ یونینوں اور ورکروں کو خبردار کیا ہے۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کی حکومت نے ہڑتالیوں کو خبردار کیا ہے کہ اب تک ان کی ہڑتال سے ملک کو تین ارب یورو کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ ٹریڈ یونینوں کی دو ہفتوں کی ہڑتال اور تیل ذخیرہ کرنے کے مقامات کو بند کرنے کے بعد فرانسیسی اقتصادیات کو پہنچنے والا نقصان واضح ہونا شروع ہو گیا ہے۔
فرانس کی وزیر مالیات Christine Lagarde نے بتایا ہے کہ ہڑتال سے ان کے ملک کو دو سو سے چار سو ملین یورو کا روزانہ کی بنیاد پر نقصان ہو چکا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ہڑتال سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ان کی بحالی کی امید کم دکھائی دیتی ہے۔ وزیر مالیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہڑتالیوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے جو مناظر بیرون ملک کے اخبارات اور ٹیلی وژن پر جاری ہوئے ہیں، ان سے فرانس میں بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہونے کا خدشہ ہے۔ وزیر کے خیال میں پیٹرو کیمیکل صنعت خاصی متاثر ہوئی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل