چلی میں اب تک 15کان کنوں کو باہر نکال لیا گیا
14 اکتوبر 2010چلی میں33 کان کنوں نے جس طرح پچھلے انہتر دن گزارے ہیں، ان کا صرف تصور کر کے ہی دل دہل جاتا ہے۔ بے شک ان کا بچانے کی کوششیں جاری تھیں لیکن زمین کے سات سو فٹ نیچے دبے رہنا، ایک خوف سے کم نہیں ہے۔ بہرحال گزشتہ شب سے اب تک 15 کان کنوں کو زندگی کی رونقیں دوبارہ دیکھنے کا موقع مل چکا ہے۔
پانچ اگست کو، جس وقت چلی کے شمال میں سان خوزے کی کان میں یہ حادثہ پیش آیا تو، توکسی کو بھی امید نہیں تھی کہ یہ 33 کان کن زندہ ہوں گے۔ تقریباً دو ہفتوں بعد ان سے پہلا رابطہ ہوا۔ پھر دنیا بھرکے ذرائع ابلاغ کی توجہ چلی کے اٹاکاما صحرا کی جانب مبذول ہوگئی اورکان کنی کے اس مشکل ترین امتحان کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ شروع ہو گئی۔ جب گزشتہ روز پہلے کان کن کو زمین میں 622 میٹر نیچے سے نکالا گیا تو سان خوزے کان کے ارد گرد کی فضا نعروں اور تالیوں سے گونج اٹھی۔
گزشتہ شب مقامی وقت کے مطابق رات ایک بج کر دس منٹ پر فینکس نامی کیپسول کے ذریعے پہلے کان کن کو باہر لایا گیا۔ جیسے ہی فلورینسیو آوالوس سیاہ رنگ کا چشمہ لگائے ہوئے چلی کے پرچم کے رنگ کےاس کیپسول سے باہر آئے تو وہاں پر موجود افراد کے ساتھ ساتھ چلی کے صدر سیباسٹیان پینیرا اوران کی اہلیہ کے آنکھیں بھی نم تھیں۔
اس دوران ٹیلی وژن اسکرین پر انتہائی جذباتی مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ تاہم ایک بات پر تمام حلقے متفق ہیں کہ اس بحران کے دوران چلی کے عوام اور حکومت نے جس اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ صدر، وزیرکان کنی اور دیگر حکومتی شخصیات اس موقع پر اٹاکاما کے صحرا میں موجود تھے۔ دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان کی جانب نیک تمناؤں کے پیغامات ارسال کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب تک اس کام کو دس گھنٹوں سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے اور پندرہ کان کنوں کو باہر نکالا جا چکا ہے۔ ہرمرتبہ وہاں موجود افراد سونے اور تانبے کی اس کان سے دوبارہ جنم لینے والوں کا اسی طرح تالیاں بجا کر استقبال کر رہے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: عصمت جبین