چلی کے کان کنوں کا اعزاز، صدارتی محل میں دعوت
26 اکتوبر 2010صدارتی محل میں ان کان کنوں کے اعزاز میں خصوصی تقریب پیر کو منعقد کی گئی، جہاں انہیں میڈل دیے گئے۔ ساتھ ہی انہیں سطح زمین پر لانے کے لئے استعمال کئے گئے خصوصی کیپسول فینکس کے ماڈل بھی دیے گئے۔
ان کی صدارتی محل آمد کے موقع پر وہاں سینکڑوں افراد جمع تھے، جو انہیں دیکھ کر نعرے بازی کر رہے تھے۔ یہ کان کان ہالی وُڈ کے ستاروں کی مانند ریڈ کارپٹ پر چلتے ہوئے محل میں داخل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس تقریب سے انہیں بہت خوشی ہوئی ہے۔ ان میں سے کم عمر ترین 19سالہ کان کن جمی نے کہا، ’ہم نے سوچا بھی نہ تھا کہ ہمیں اس قدر پیار ملے گا۔‘
سابق فٹ بالر اور ان کان کنوں میں سے ایک فرینکلن نے کہا، ’یہ بہت ہی حیرت انگیز ہے، ہم نے نہیں سوچا تھا کہ یہاں اتنے لوگ ہوں گے۔‘
ان کان کنوں میں سےا یک بولیویا کا شہری تھا۔ صدر پنیرا نے اسے بولیویا کا پرچم پیش کیا جبکہ دیگر 32 کو چلی کے پرچم پیش کئے گئے۔ ان سب کو یہ پرچم اسی ترتیب سے دیے گئے، جس ترتیب سے انہیں سطح زمین پر لایا گیا تھا۔
اس موقع پر صدر سیباستیان پنیرا نے کہا، ’آپ سب نے ہمیں سکھایا ہے کہ جو چیز واقعی اہم ہو، اس کی قدر کی جانی چاہئے۔’
پنیرا نے ان کان کنوں کو جرأت کا نمونہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’اب ہم چلی کے کسی بھی شہری کو پیچھے نہیں چھوڑیں گے، کیونکہ ہمیں سبق حاصل ہو گیا ہے۔‘
چلی کے صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ جلد ہی کان کنوں اور دیگر ورکرز کے بہتر تحفظ کے لئے اقدامات کا اعلان کریں گے۔
بعدازاں سانتیاگو نیشنل سٹیڈیم میں دوستانہ فٹ بال میچ کھیلا گیا۔ امدادی کارکنوں کی ٹیم کے کپتان صدر سیباستیان پنیرا تھے۔ کان کنوں کی ٹیم یہ میچ تین دو سے ہار گئی۔
یہ افراد سان خوسے کی ایک کان کے تباہ ہونے پر پانچ اگست کو زیر زمین پھنس کر رہ گئے تھے۔ ان کے زندہ ہونے کی خبر 17روز بعد ملی تھی، جس کے بعد انہیں سطح زمین پر لانے کے لئے طویل آپریشن کیا گیا، جو 13 اکتوبر کو اختتام کو پہنچا۔ ان کان کنوں کی عمریں 19سے 63 برس کے درمیان ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین