چیئرمین نیب کی تقرری غیر قانونی: سپریم کورٹ
10 مارچ 2011سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز اپنے مختصر فیصلے میں کہا، ’’ جسٹس (ر) دیدار حسین شاہ کی بطور چیئرمین نیب تقرری غیر قانونی اور ماورائے آئین ہے۔ اس لیے انہیں فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹایا جاتا ہے۔‘‘
عدالت عظمیٰ میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان اور ایک صحافی شاہد اورکزئی نے چیئرمین نیب سید دیدار حسین شاہ کی تقرری کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اپنی الگ الگ درخواستوں کے ذریعے چیلنج کر رکھا تھا۔ جمعرات کے روز مقدمے کی سماعت کے موقع پر چوہدری نثار علی خان کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کے خلاف نیب میں مقدمات زیر سماعت ہیں اور ایسے موقع پر قائد حزب اختلاف کی مشاورت کے بغیر چیئرمین نیب کی تعیناتی غیر قانونی اقدام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کی شق 6 میں واضح کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کی باہمی مشاورت کے بعد چیئرمین نیب کا نام منظوری کے لیے صدر کو بھجوایا جائے گا لیکن اکرم شیخ کے بقول یہ عمل مکمل نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب وفاق کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کی تقرری سے کسی کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوئے۔ اس لیے ان کی تقرری کے خلاف درخواستیں ناقابل سماعت ہیں۔ عبدالحفیظ پیرزادہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چیئرمین کی تقرری کے لیے قائد حزب اختلاف سے مشاورت کا عمل مکمل کیا گیا تھا۔ تاہم اکرم شیخ کا موقف تھا کہ وزیر اعظم نے صرف فون پر ان کے موکل نثار علی خان کو چیئرمین نیب کی تقرری کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
چیئرمین نیب دیدار حسین شاہ کی تقرری گزشتہ سال اکتوبر میں کی گئی تھی، جس کے بعد سے صدر آصف علی زرداری کا قریبی ساتھی ہونے کے باعث چیئرمین نیب بنائے جانے پرانہیں بعض حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا بھی تھا۔
اس بارے میں درخواست گزار صحافی شاہد اورکزئی نے یہ موقف اختیارکیا تھا کہ چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے صدر آصف علی زرداری کوبا قاعدہ سمری نہیں بھجوائی تھی۔ درخواست گزار کے اس اعتراض کو دور کرنے کے لیے حکومت نے سماعت کے دوران ہی گزشتہ ماہ دیدار حسین شاہ کی بطور چیئرمین نیب تقرری کا نوٹیفیکیشن بھی دوبارہ جاری کیا تھا لیکن درخواست گزار کے وکیل اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ ان کی تقرری کا دوبارہ نوٹیفیکیشن بھی غیر قانونی ہے۔
نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل راجہ عامر عباس کا کہنا ہے کہ عدالت کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد ہی یہ معلوم ہو سکے گاکہ اپنے دور ملازمت میں دیدار حسین شاہ نے بطور نیب چئیرمین جو فیصلے کیے، ان کا مستقبل کیا ہوگا۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دیدار حسین شاہ کو ہٹائے جانے کے عدالتی حکم کے بعد موجودہ قوانین کےتحت نئے چیئرمین نیب کی تقرری بھی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو گی۔ اس لیے کہ نیب آرڈیننس کے مطابق چیئرمین کی تقرری کے لیے وزیراعظم کی قائد حزب اختلاف سے مشاورت ضروری ہے۔
دریں اثناء قانونی حلقے سپریم کورٹ کے چیئرمین نیب سے متعلق فیصلے کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں احتساب کے شفاف نظام کی طرف پیشرفت ہو گی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکریٹری اور سینئر وکیل راجہ ذوالقرنین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل ستائش ہےاور اس سے ملک میں غیر جانبدارانہ احتساب کی راہ ہموار ہو گی۔
دریں اثناء چیئرمین نیب دیدار حسین شاہ نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین نیب جاوید قاضی اس ادارے کے قائم مقام چیئرمین ہوں گے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں