چین روس کی پیروی نہ کرے، چک ہیگل کا انتباہ
6 اپریل 2014امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے اتوار کے روز امریکا کے حلیف ملک جاپان کے لیے دو جنگی بحری جہاز روانہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔ دو روزہ دورہء ٹوکیو کے دوران اُن کے اس اعلان کا مقصد جاپان کی دفاعی قوت میں اضافہ کرنا ہے۔ حالیہ کچھ عرصے سے بیجنگ اور ٹوکیو کے مابین بحیرہء مشرقی چین کے جزائر سے متعلق دیرینہ تنازعہ سنگین شکل اختیار کر گیا ہے۔
اپنے دورے کے دوسرے روز ہیگل کا کہنا تھا کہ چھوٹے اور بڑے تمام ممالک عزت کے مستحق ہیں۔ ’’ہم بات کی واضح مثال دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح بعض ممالک کی خود مختاری کا احترام نہیں کیا جا رہا، اور انہیں ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ جو روس یوکرائن کے ساتھ کر رہا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے۔‘‘ ہیگل نے یوکرائن کے سابق علاقے کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک کو بین الاقوامی قوانین کی اس نوع کی سنگین خلاف ورزی کے خلاف آواز اٹھانا چاہیے۔
چک ہیگل نے کریمیا کی مثال کو چین کے اس کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدی تنازعات سے جوڑتے ہوئے کہا کہ چھوٹے ممالک اتنے ہی خود مختار ہیں جتنا کہ بڑے ممالک۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’طاقت کے ذریعے قوموں کو ہراساں نہیں کیا جا سکتا، اور یہ بات پیسیفک کے چھوٹے جزائز پر بھی لاگو ہوتی ہے اور یورپی ممالک پر بھی۔‘‘
امریکی وزیر دفاع ہیگل پیر کے روز بیجنگ پہنچیں گے۔ اتوار کے روز ٹوکیو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ بحیرہء مشرقی چین کے جزائر سے متعلق تنازعے کے سلسلے میں چینی حکام سے گفت و شنید کریں گے۔
مبصرین کے مطابق چک ہیگل کے بیانات اس بات کا عندیہ ہیں کہ واشنگٹن بحیرہء مشرقی چین کے جزائر سے متعلق تنازعے پر سخت رویہ اختیار کر چکا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کے کئی چھوٹے ممالک چین پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ سرحدی اور علاقائی تنازعات کے حوالے سے جارحانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ ہیگل کا کہنا تھا، ’’ایک بڑی طاقت ہونے کے ناطے چین کی ذمہ داریاں بھی بڑی ہیں۔‘‘
چک ہیگل نے اس موقع پر شمالی کوریا پر بھی تنقید کی اور پیانگ یانگ کے عسکری اقدامات کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا۔ انہوں نے جاپان کو مکمل دفاعی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔