چین میں حکومت مخالفین کے تعاقب کی طویل المیعاد مہم
6 اپریل 2011آئی وے وے کا شمار چین کے اُن متعدد وکلاء، مصنفین اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں میں ہوتا ہے، جنہیں گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا۔ چین میں پائی جانی والی اس صورتحال پر انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے گروپوں کی طرف سے گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز معروف چینی فنکار آئی وے وے کے مستقبل کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔ بیجنگ انتظامیہ باقی ماندہ حکومت مخالفین کا تعقب مزید سختی کے ساتھ کر رہی ہے اور ناقدین کی آواز دبانے کی ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ہانگ کانگ میں قائم ہیومن رائٹس واچ کے ایک سرکردہ کارکُن نکولاس بیکویلین کے بقول آئی وے وے کی گرفتاری دراصل چینی حکام کی طرف سے جاری حکومت کے ناقدین کے خلاف طویل المیعاد مہم کا حصہ ہے۔ اُن کے بقول ’یہ ایک واضح سگنل ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کے امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والے لی ژیا باؤ کی گرفتاری کس طرح عمل میں لائی گئی۔ اُس وقت بھی یہی خیال کیا جا رہا تھا کہ ژیا باؤ کو ان کی عالمی شہرت تحفظ فراہم کرے گی۔ آئی وے وے کی گرفتاری کا مقصد چین کے نسبتاً کم شہرت یافتہ لبرل مفکرین کو ڈرا دھمکا کر خاموش رہنے پر مجبور کرنا ہے‘۔
اُدھر چینی حکومت نے آئی وے وے کی گرفتاری پر ہونے والی عالمی تنقید کو بُدھ کے روز سختی سے رد کر دیا ہے۔ چینی سرکاری اخبار The Global Times میں چھپنے والے ایک آرٹیکل میں آئی وے وے کو ایک ایسا خود پسند شخص قرار دیا گیا ہے، جسے ملکی قوانین کے احترام سے دور تک کا بھی واسطہ نہیں۔ اسی چینی روزنامے میں ایسے بیانات بھی شائع ہوئے ہیں کہ مغرب چین کی استحکام اور معاشرتی اقدار کو پامال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
آئی وے وے کا شمار حکومت کے سخت ترین ناقدوں میں ہوتا ہے۔ ابھی حال ہی میں انہوں نے جرمنی کے پبلک نشریاتی ادارے اے آر ڈی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے ایسے ناقدین پر جبر اور ان کے خلاف زیادتیوں کی شکایت کرتے ہوئے کہا تھا ’میرے گھر کے بالکل سامنے دو تفتیشی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ اس انٹرویو کے بعد پولیس پھر میرے پاس بات چیت کے لیے آئی۔ میری تمام ٹیلی فون گفتگو سُنی جاتی ہے۔ ٹویٹر کے تمام پیغامات پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے۔ میرا بینک اکاؤنٹ، ای میل اکاؤنٹ اور اُن تمام لوگوں کے کوائف جو مجھ سے رابطے میں ہیں، پر کڑی نگاہ رکھی جاتی ہے‘۔
تمام تر قدغنوں اور پابندیوں کے باوجود آئی وے وے نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ برلن میں اپنا دوسرا اسٹوڈیو قائم کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم اپنے ریڈیو انٹرویو میں انہوں نے یہ ضرور کہا تھا کہ وہ بیجنگ میں بطور فنکار اپنی سرگرمیاں جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفےٰ
ادارت: مقبول ملک