چین کے قومی دن پر بھی ہانگ کانگ میں مظاہرے جاری
1 اکتوبر 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہانگ کانگ سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ سیاسی وسیع تر اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے ہزاروں مظاہرین نے مسلسل تیسری رات بھی سڑکوں پر احتجاج کرتے گزاری اور بدھ کی صبح ہانگ کانگ میں کمیونسٹ چین کے قومی دن کی مناسبت سے منعقد کی گئی ایک خصوصی تقریب کے دوران اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس تقریب میں چین کے خود مختار علاقے ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو لیونگ چُن یِنگ بھی شریک ہوئے۔
کمیونسٹ چین کے 65 ویں قومی دن کی مناسبت سے ہانگ کانگ میں بھی دو روزہ تعطیل منائی جا رہی ہے۔ ہانگ کانگ میں احتجاج کی کال دینے والے گروہ ’اوکوپائی سینٹرل‘ نے کہا ہے کہ عام چھٹی کی وجہ سے بدھ کے دن بڑے پیمانے پر نکالی جانے والی ریلیوں میں مزید افراد شامل ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ رات بھی اسٹوڈنٹس کی ایک بڑٰی تعداد کھلے آسمان تلے احتجاج کرتی رہی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق گزشتہ رات آندھی اور شدید بارش بھی دھرنا دینے والے ان نوجوانوں کے عزائم متزلزل نہ کر سکی۔
ہانگ کانگ میں مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے پرچم کشائی کی خصوصی تقریب کے بعد خطاب کرتے ہوئے لیونگ چُن یِنگ نے چین کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا لیکن اس دوران انہوں نے مظاہروں کے بارے میں کھل کر کوئی بات نہ کی۔ بیجنگ نواز چُن یِنگ مظاہرین سے مکالمت سے انکار کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ لوگ پرامن طریقے سے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ واضح رہے کہ ہانگ کانگ کے مختلف اہم تجارتی و کاروباری مراکز پر احتجاجی دھرنوں کی وجہ سے روزمرہ زندگی مفلوج ہو چکی ہے۔
لیونگ چُن یِنگ کا کہنا تھا، ’’ہانگ کانگ اور مین لینڈ (چین) ترقی کو یقینی بنانے کے لیے آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ ہمیں چین کے خواب کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر کام کرنا ہوگا۔‘‘ شہر کے مرکزی کنوینشن سینٹر میں منعقد ہوئی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’ ہم یقین رکھتے ہیں کہ تمام شعبے ساتھ مل کر قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پرامن اور عقلیت پسندی کے ساتھ حکومت کا ساتھ دیں گے۔‘‘
برطانیہ نے اپنی سابق نو آبادی ہانگ کانگ کو 1997ء میں چین کی تحویل میں دیا تھا تاہم اس وقت ہونے والے معاہدے کے مطابق یہ طے پایا تھا کہ ہانگ کانگ میں لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کیا جائے گا اور انہیں مغربی ممالک کے طرز کی سول آزادی اور جمہوری حقوق حاصل ہوں گے، جن سے کمیونسٹ چین محروم ہیں۔
سیاسی اصلاحات کے تحت ہانگ کانگ میں پہلے جمہوری انتخابات کا انعقاد 2017ء میں کیا جا رہا ہے لیکن چین حکومت کا کہنا ہے کہ اس الیکشن کے امیدواروں کی حتمی منظوری بیجنگ حکومت کی طرف ملنا ضروری ہے، جس پر ہانگ کانگ کے عوام سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ الیکشن میں حصہ لینے کی اس قدغن کو دور کیا جائے کیونکہ اگر یہ نہ کیا گیا تو چین صرف اپنے پسند کے افراد کو ہانگ کانگ کا انتظام چلانے کی اجازت دے گا، جو بنیادی جمہوری اقدار کے منافی ہے۔