1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی اور پاکستانی وزرائے خارجہ کا دورہ افغانستان

15 دسمبر 2018

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی  افغانستان کا دورہ کر رہے ہیں، جہاں وہ اپنے افغان اور چینی ہم منصبوں کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کریں گے۔ علاقائی سطح پر قیام امن کی خاطر اپنی نوعیت کی یہ دوسری ملاقات ہے۔

https://p.dw.com/p/3AAeA
USA New York - Pakistanische Botschaft: Außenminister Shah Mehmood Qureshi
تصویر: Pakistan Embassy/Washington

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہفتے کے دن افغان دارالحکومت کابل کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دورے کے دوران وہ ایک اہم میٹنگ میں اپنے چینی اور افغان ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اس ملاقات میں افغانستان اور علاقائی سطح پر سکیورٹی اور ترقیاتی منصوبوں پر گفتگو کی جائے گی۔

افغان صدر اشرف غنی کے نائب ترجمان شاہ حسین مرتضیٰ نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ہفتے کے دن ہونے والی اس ملاقات میں علاقائی سطح پر اقتصادی ترقی سے لے کر انسداد دہشت گردی جیسے تمام معاملات پر گفتگو ہو گی۔ ان تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی یہ ملاقات اپنی نوعیت کی دوسری رابطہ کاری ہے۔ اس ملاقات کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کریں گے۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل روانگی سے قبل اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا، ’’پاکستان اور چین دونوں ہی افغانستان میں امن، خوشحالی اور ترقی کی خواہش رکھتے ہیں۔‘‘ قریشی کا مزید کہنا تھا کہ وہ دوستی اور امن کا پیغام لے کر افغانستان جا رہے ہیں۔ سفارتی حلقوں میں اس میٹنگ کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری طرف افغانستان اور امریکا دونوں ہی پاکستان پر الزام دھرتے ہیں کہ وہ طالبان جنگجوؤں کو مدد فراہم کرتا ہے اور اسی باعث وہ افغانستان میں مقامی اور غیر ملکی اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ تاہم پاکستانی حکومت ان الزامات کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ خیال رہے کہ حالیہ عرصے میں افغانستان میں طالبان اور دیگر شدت پسند گروہوں کی طرف سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

کابل حکومت کا اصرار ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات میں پاکستان ٹھوس اور مؤثر کردار ادا کرے۔ افغان حکومت کا کہنا ہے کہ اسلام آباد طالبان پر اثرورسوخ رکھتا ہے اور وہ اپنی کوشش سے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لاسکتا ہے۔ تاہم افغان طالبان کا کہنا ہے کہ کابل حکومت دراصل امریکا کی ایک ’کٹھ پتلی‘ ہے، اس لیے اس سے امن مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ افغان حکومت اور طالبان ماضی میں قیام امن کی متعدد کوششیں کر چکی ہیں لیکن تمام ہی ناکامی سے دوچار ہوئیں۔

جمعے کے دن ہی پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے تصدیق کی تھی کہ اسلام آباد حکومت امریکا اور افغان طالبان کے مابین امن مذاکرات میں تعاون و مدد فراہم کر رہی ہے۔ پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق امن مذاکرات کا یہ دور سترہ دسمبر سے شروع ہو گا۔ قبل ازیں رواں ماہ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان سے کہا تھا کہ ان کی حکومت افغان طالبان کو امن مذاکرات کرنے پر تیار کرے۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں