’ڈارون کی تھیوری غلط ہے‘، بھارتی نائب وزیر تعلیم
21 جنوری 2018بھارت میں انسانی وسائل کے فروغ اور تعلیم کے وفاقی نائب وزیرستیہ پال سنگھ تاہم اپنے بیان پر مصر ہیں۔ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو دنیا بھر میں چیلنج کیا جاتا رہا ہے۔ ڈارون ازم ایک مفروضہ ہے۔ اگر میں یہ بات کہہ رہا ہوں تو ایسی بات میں کسی بنیاد کے بغیر نہیں کہہ سکتا۔ میں سائنس کا آدمی ہوں۔ میں نے دہلی یونیورسٹی سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ہے۔‘‘
مزید پڑھیے: بھارت: ’نچلی اور اعلیٰ ذات‘ کے ہندوؤں کے درمیان جھڑپیں
مزید پڑھیے: پاکستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ رابطے ممکن نہیں، بھارتی وزیر
دوسری جانب بھارت کی سائنسی برادری کا کہنا ہے کہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت کے وزیر ستیہ پال سنگھ کا بیان سائنس اور سائنس دانوں میں سیاسی صف بندی کی ایک کوشش ہے اور ایسا بیان سائنس اور سائنسدانوں کی توہین ہے۔
انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی کے سابق صدر اور بھارت کے موقر ترین سائنسی ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلور میں پروفیسر ڈاکٹر رگھوویندر گڈگکرنے نائب وزیر تعلیم کے بیان کو ’حقائق کی بنیاد پر مختلف لحاظ سے غیر معقول‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ایسا لگتا ہے کہ اس بیان کا مقصد سائنس اور سائنس دانوں کی سیاسی صف بندی کرنا ہے ۔ یہ ایک حقیقی خطرہ ہے، جس سے ہمیں بچنا ہوگا۔‘‘ لائف سائنس پر بھارت کے چوٹی کے تحقیقی اداروں میں سے ایک بایوکون لمیٹیڈ کی چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کرن مجمد ارشا کہتی ہیں،’’اس طرح کا بیان افسوسناک ہے ۔ یہ خود اس عہدے کی توہین ہے۔ انہوں نے پوری دنیا کے سائنس دانوں اور سائنسی برادری کی توہین کی ہے۔ ایک بایولوجسٹ کی حیثیت سے مجھے نہیں معلوم کہ اس طرح کی باتوں کا کیا جواب دوں۔‘‘
مودی کابینہ کے وزیر ستیہ پال سنگھ نے گزشتہ روز مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ’انسانوں کی ترقی کے حوالے سے چارلس ڈارون کا نظریہ ارتقاء سائنسی لحاظ سے غلط ہے ۔ اسے اسکولوں اور کالجوں کے نصاب سے نکال دینے کی ضرورت ہے۔‘‘ ان کامزید کہنا تھا، ’’ہمارے آباؤ اجداد میں سے کسی نے بھی تحریری یا زبانی طورپر بندر کے انسان میں تبدیل ہونے کا ذکر کبھی نہیں کیا ہے۔نہ ہی کسی نے بندر کو انسان میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ انسان جب سے زمین پر دیکھا گیا ہے، انسان ہی رہا ہے۔‘‘
یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب ستیہ پال سنگھ نے اس طرح کا متنازعہ بیان دیا ہے۔ گزشتہ دسمبر میں بھی ایک تعلیمی پروگرام کے دوران انہوں نے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ لڑکیاں اگر جینز پہنیں گی تو ان سے کون شادی کرے گا۔ ان کے اس بیان پر خاصا ہنگامہ ہوا تھا۔ستیہ پال ممبئی کے پولیس کمشنر بھی رہ چکے ہیں۔ سن 2014 میں عام انتخابات کے دوران انہوں نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے کر الیکشن میں حصہ لیا تھا اور کسانوں کے معروف رہنما اجیت سنگھ کو ہرادیا تھا۔ وزارت کا عہدہ ان کی اسی کارکردگی کا انعام بتایا جاتا ہے۔ ستیہ پال سنگھ انڈین پولیس سروس میں رہتے ہوئے اس عہدہ سے استعفیٰ دینے والے پہلے افسر ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے بعد بھارت میں جہاں ایک طرف ہندو مذہب کو غالب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے وہیں بی جے پی کے رہنماؤں کے مضحکہ خیز بیانات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پچھلے دنوں بی جے پی کی حکومت والی راجستھان کے وزیر تعلیم واسودیو دیونانی نے راجستھان یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کشش ثقل کا نظریہ نیوٹن نے نہیں بلکہ ان سے کوئی ایک ہزار برس قبل ایک ہندو راجہ برہم گپت دوئم نے پیش کیا تھا۔ ایک دیگر وزیر نے دعویٰ کیا تھا کہ گائے دنیا کی واحد جانور ہے جو سانس کے ذریعہ آکسیجن خارج کرتی ہے۔ خود وزیر اعظم نریند ر مودی کہہ چکے ہیں کہ ہندوؤں کے دیوتا گنیش (جن کا چہرہ ہاتھی کا اور جسم انسانوں کا ہے) قدیم بھارت میں پلاسٹک سرجری کی کامیابی کی مثال ہے۔
نائب وزیر تعلیم ستیہ پال سنگھ کے بیان کا سوشل میڈیا پر بھی خوب مذاق بنایا جا رہا ہے۔سینئر صحافی اور ’دی پرنٹ‘ کے ایڈیٹر شیکھر گپتا نے ٹوئٹ کیا، ’’ستیہ پال سنگھ سے پہلے گیانی ذیل سنگھ (سابق صدر) نے ڈارون کی بری طرح بے عزتی کی تھی۔ ذیل سنگھ نے پنجاب یونیورسٹی میں اینتھروپولوجی کی ایک بڑی کانفرنس میں کہا تھا ’اگر انسان بندر کی ترقی یافتہ شکل ہے تو طوطا کہاں سے آیا؟‘ فرق صرف یہ ہے کہ وزیر موصوف آئی پی ایس (انڈین پولیس سروس کے اعلیٰ افسر) ہیں اور گیانی جی کی رسمی تعلیم بھی نہیں ہوئی تھی۔‘‘ پریتی شرما مینن نے لکھا، ’’ستیہ پال سنگھ نے بالکل درست کہا ہے کہ ڈارون کا نظریہ ارتقاء غلط ہے۔ سچ ہے کہ کچھ مخلوقات کا ارتقاء ابھی تک ہوا ہی نہیں ہے۔‘‘
دریں اثنا تقریباً چارسو افراد نے ستیہ پال سنگھ کو ایک خط بھیج کر ان سے اپنا بیان واپس لینے کا مطالبہ کیاہے۔ خط میں لکھا گیا ہے، ’’ہم سائنس دانوں، سائنس کی تعلیم دینے والوں اور سائنسی رجحان رکھنے والوں کو آپ کے دعوے سے شدید تکلیف پہنچی ہے۔ اگر انسانی وسائل کے فروغ کے لیے کام کرنے والا وزیر ایسا دعویٰ کرتا ہے تو اس سے سائنسی نظریات اور جدید سائنسی تحقیق کو فروغ دینے کی سائنسی برادر ی کو کوششوں کو نقصان پہنچے گا ۔اس سے عالمی سطح پر بھارت کا امیج بھی خراب ہوتا ہے اور بھارتی محققین کی حقیقی تحقیق پر بین الاقوامی برادری کا اعتماد بھی کمزور ہوتا ہے۔‘‘
مزید پڑھیے: بھارتی فوج میں جدید روسی ہیلی کاپٹروں کی شمولیت کا امکان
مزید پڑھیے: قومی سلامتی کے مشیران کی ملاقات، امید کی نئی کرن؟